دنیا میں تنازعات کے خاتمے کے لئے نیا انداز صحافت اپنایا جارہا ہے بلوچستان کو بھی اس کی ضرورت ہے۔ ماہرین
بلوچستان میں 41 صحافی تنازعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔ قانون سازی اور صحافیوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے، غیر سرکاری تنظیم کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ میں ماہرین کا اظہار خیال
کوئٹہ ( پریس ریلیز)
پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام صحافیوں اور مذہبی اسکالرز کے لئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پیس اینڈ ایجوکیشن فاونڈیشن کے زیر اہتمام "امن کے لئے مذہبی اسکالرز اور صحافیوں کو بااختیار بنانے "کے عنوان سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ تربیتی ورکشاپ میں صحافیوں ،مذہبی اسکالرز اور نوجوان میڈیا ورکرز نے شرکت کی۔ ورکشاپ کے دوران شرکاءکو امن کی تعمیر سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔ ماہر ٹرینرز سینئر صحافی منظور احمد اور پرو فیسر محمد عارف نے شرکاءکوپیس جرنلزم ،کونفلیکٹ (تنازعات) جرنلزم اور صحافیوں کا امن کی تعمیر سے متعلق کردار اور میڈیا کی اہمیت پر تفصیلی لیکچر فراہم کئے ، سینئر صحا فی سابق جنرل سیکرٹری بلوچستان یونین اف جرنلسٹس منظور احمد نے کہا کہ بلوچستان میں اب تک 42صحافی اپنی پیشہ ورانہ خدمات کی انجام دہی کے دوران مارے جاچکے ہیں ان تمام تر چیلنجز کے باوجود صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بلوچستان کے صحافیوں کو تحفظ کو فراہم کرنے سے متعلق قوانین پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے صحافی بلا خوف و خطر بلا امتیاز اپنی خدمات انجام دے سکیں انہوں نے تنازعات پر رپورٹنگ کرتے ہوئے صحافیوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے سے متعلق آگاہی دی۔ پروفیسر محمد عارف نے شرکا کو کنفلیکٹ(تنازعات) پر رپورٹنگ کے علاوہ فیک نیوز کے تدارک سے متعلق آگاہی فراہم کی اور شرکا کو جنگ زدہ علاقوں میں امن کے قیام کیلئے صحافت کی جدتوں سے متعلق تفصیلی لیکچر دیا۔ تربیتی ورکشاپ کے اختتام پر مہمان خاص شہزان ولیم نے بھی شرکاءکو "امن کے لئے مذہبی اسکالرز اور صحافیوں کو بااختیار بنانے "سے متعلق تفصیلی طورپر آگاہی فراہم کی اور کہا کہ وراثت ہمیں بھائی چارے کا سبق دیتی ہے جس سے ہم اس جدید دور میں پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے ہیں اگر ہم اپنی وراثت اپنا نا شروع کر دیں تو ہمارا معاشرہ ایک مر تبہ پھر امن کی جانب گامزن ہو سکتا ہے، تمام مذاہب ہمیں امن اور بھائی چارے کا سبق دیتے ہیں ، ورکشاپ کے اختتام پر ماہر ٹرینرز کو شیلڈز اور شرکاءمیں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے،اس موقع پر پیس بلڈر کے طور پر رضاکارانہ کام کرنے صحافی و سماجی کارکن ثناء اختر بھی موجود تھیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں