خاران کی خواتین آج بھی انتہائی تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں
(سفرخان راسکوئی)
مارچ8کو دنیا بھر میں یوم خواتین کے طور پر منایا جاتاہے،اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے خواتین کے مسائل اور مشکلات کو سامنے لانا،خواتین کے مسائل پر بات کرنا اور ان کی حقوق کے لئے آواز بلند کرنا ہے ، آج اسی دن کی مناسبت سے خاران میں بلوچ وومن فورم نے آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا ہےجس میں سیمنار اور پینل ڈسکیشن منعقد کرکے ایک بہترین روایت قائم کی ہے،امید ہے کہ آگاہی کا یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا ،خاران کی خواتین آج بھی انتہائی تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، آج بھی ہماری ماُوں اور بہنوں کی 10 فی صد شرح اموات کا سبب زچگی کے دوران بہتر طبی سہولیات کی عدم فراہمی ہے،خواتین کی آج بھی روایتی طرز علاج کی وجہ سے کئی قیمتیں جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور انہیں جسمانی ازیت اور تکلیف برداشت کرنا ہوتا ہے،اسی طرح اگر دیکھا جائے تو تعلیم کے حوالے سے بھی خاران شہر کے علاؤہ دور دراز کے علاقوں میں لڑکیوں کے اسکول اگر موجود ہیں تو سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اسی طرح اکثر پرائمری سکول ہیں اور قریب و جوار میں مڈل یا ہائی سکول نہ ہونے کی وجہ سے پرائمری کے بعد تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں، اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی بات کی جائے تو اس وقت خاران میں گرلز انٹر کالج کے علاؤہ لڑکیوں کے لئے کوئی اعلیٰ تعلیمی ادارہ موجود نہیں ہے،ضرورت اس امر ہے کہ خاران میں بہادر خان وومن یونیورسٹی کا برانچ کے لئے جدو جہد کی ضرورت ہے تاکہ خاران کے لڑکیاں بھی گھر کی دہلیز پر پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں