اپنے ملک کے قومی شناختی کارڈ کی بے توقیری
سابق سیکرٹری خزانہ محفوظ علی خان کی وال سے منقول
میں آئی ایس پی آر، یا جو بھی متعلقہ اتھارٹی ہو، اس کی توجہ ایک افسوس ناک واقعہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ میں ایک سینئیر سٹیزن ہوں، اور اپنی دانست کے مطابق پاکستان کا Bonafide شہری ہوں۔ بحالت مجبوری کبھی کبھار چھاؤنی کیطرف جانا ہوتا ہے، جس کے لئے لائن میں کھڑے ہوکر، فیس کی ادائیگی کے بعد چھاؤنی کے داخلہ کا Pass بنوایا، کیونکہ دوسرے ملک میں میرے قومی شناخت کی اہمیت ہو نہ ہو، اپنے ملک کی چھاؤنی میں اس کی تزلیل ہوتے ہر روز دیکھا ہے۔ کوئیٹہ کلب کی فیس دیکر وہاں کا بھی کارڈ بنایا۔ آج جب میں اپنی فیملی کیساتھ چھاؤنی میں داخل ہونے لگا، تو پہلے گاڑی میں بیٹھے افراد کے بارے میں استفسار کیا سب کے کینٹ پاسز سکین Scan کروائے، پھر حکم ہوا کہ آیا میرے اور دیگر افراد کے پاس شناختی کارڈ ہیں۔ پھر اس پر بھی تسلی نہیں ہوئی، مجھ سے میری گاڑی کے کاغزات بھی طلب کئے۔ عمر کے اس حصہ میں اور ایک لیفٹیننٹ جنرل کے برابر کے عہدہ سے ریٹائر ہونے پر اپنے ہی ملک میں اتنا رسوا ہونا پڑ رہا ہے۔ دوسری چیک پوسٹ پر یہ تمام کاغزات دیکھنے کے بعد مجھ سے ڈرائونگ لائسنس بھی طلب کیا اب مجھ سے مزید برداشت نہ ہوا ، میں نے ڈرائونگ لائسنس دکھانے سے انکار کیا اور اپنے قومی شناختی کارڈ کی بے عزتی کا ماتم کرتا واپس آگیا۔ آئی ایس پی آر، کور کمانڈر اور دیگر حکام سے گزارش ہے کہ کینٹ میں سویلین کے لئے پاسپورٹ کا اطلاق کروادیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں