انفارمیشن کمیشن بنوا کررہیں گئے،میر اسد بلوچ
کوئٹہ ( پ ر)بلوچستان میں 77 سالوں سے ترقی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہر دور میں ہم بہت سارے سماجی و فلاحی ا پروجیکٹس شروع کردیتے ہیں، مگر ان کو تسلسل کے ساتھ جاری نہی رکھ پاتے جس کی وجہ سے عوامی فنڈز ضائع ہوجاتے ہیں۔ سابق حکومت میں ہم نے بلوچستان میں مریضوں کے لیے خطیر رقم سے اینڈومٹ فنڈ قائم کیا جس سے 08 موزی بیماریوں کے لیے غریب لوگوں کو علاج کے لیے رقم دی جاتی رہی۔ جس سےدو ہزار سے زیادہ لوگوں نے پاکستان کے اچھے ہسپتالوں میں علاج کروایا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہا جاتا ہے، کہ نگران حکومت میں اس انتہائی اہم سہولت پر توجہ نہیں دی اور عوام کوفنڈ کی فراہمی روک گئی غریب مریض مزید اس سے فائدہ نہی اٹھا سکے۔ ان خیالات کا اظہار فرزند بلوچستان صدر بی این عوامی پارٹی کے صدر، رکن صوبائی اسمبلی واجہ میر اسد بلوچ نے ایڈ بلوچستان اور پبلک اکاؤنٹبلٹی فورم کے عادل جہانگیر، میر بہرام بلوچ، میر بہرام لہڑی، رانا احسن، اظہر مینگل، عنایت سرپرہ اور ندیم محمد حسنی اور سیاسی و سماجی ورکر ڈاکٹر ناشناس کے ساتھ ملاقات میں کیا۔
اس موقع پرایڈ بلوچستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عادل جہانگیر نے واجہ میر اسد کہا کہ ہماری ارگنائیزیشن پچھلے 08 سالوں سے بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون پرعمل درادمد کے لیے جدوجہد کررہی ہے ہامری کوششوں سے تین سال قبل صوبائی اسمبلی نے ارٹی ائی لا تو منظور کرلیا مگر اس قانون پر عملدرامد کے لیے انفارمیشن کمیشن بنناے میں ابھی تک ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔ اور نہ تو سب اداروں میں انفارمیشن افیسرز تعینات کئے گئے، جس سے بلوچستان کے عوام اس اہم ا حق سے محروم ہیں۔ انہوں نے واجہ میر اسد بلوچ سے درخواست کیا کہ وہ ایڈ بلوچستان کے مشن کو کامیاب کرنے میں ان کا ساتھ دیں۔
میٹنگ کے شرکا سے بات چیت کرتے ہوئے فرزند بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی واجہ
میر اسد بلوچ نے مزید کہا کہ ہماری زمہ داری قانون سازی تھی اور اسے ہم نے
بلوچستان اسمبلی سے پاس کروایا۔ اب اس قانون پہ عمل درامد ناگزیر ہے، اس سے صوبے میں
شفافیت اور احتساب کا نظام قائم ہوجائے گا اور سماجی اور فلاحی پروجیکٹس کا تسلسل
کبھی بھی نہی ٹوٹے گا
عوام کی سہلوت اور ان کے حق کے لیے میں ہمشہ کی
طرح ائندہ بھی ایڈ بلوچستان سے مکمل تعاون کی یقیب دھانی کراتا ہوں ، انشاا للہ ہم
سب مل کر انفارمیشن کمیشن کے قیام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں کامیاب
ہوجائیں گئے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں