ہفتہ، 25 مئی، 2024

بلوچستان کےنظام حکومت کو شفاف بنانے کے لیے ارٹی ائی لا پر عملدرامد شروع کیا جائے،سول سوسائٹی


 کوئٹہ(پ۔ر)سیاسی وسماجی، وکلاء رہنماؤں، بیوروکریسی اور صحافیوں نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت معلومات تک رسائی شہریوں کابنیادی حق ہے،عوامی فنڈزکے استعمال میں شفافیت کوبرقراررکھنے کیلئے آرٹی آئی کے قانون پرعملدرآمد ناگزیرہے، لاء کے رول آف بزنس بن چکے ہیں اوربہت جلدانفارمیشن کمشنرزکی تعیناتی کاعمل میں لاکرآرٹی آئی کے قانون کوفعال بنایاجائے گا۔ ان خیالات کااظہارایم پی اے سنجے کمار، سیکریٹری انفارمیشن عمران خان، ڈی جی پی آر محمد نورکھیتران، نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈاکٹراسحاق بلوچ نائب صدر نیشنل پارٹی، ایڈبلوچستان کے ایگزیکٹیوڈائریکٹرعادل جہانگیر،رانا احسن، اجالا سچ دیو، احہد اغا، سردارزادہ پرویز لہڑی، سردارزادہ امیر جان لہڑی، نثار احمد کاکڑ،شگفتہ رانی سابق صدر بلوچستان ہائیکورٹ بارعبد المجید کاکڑ ایڈووکیٹ،ڈائریکٹر ہیومن رائٹس اسفندیار بادینی، میربہرام لہڑی،میر بہرام بلوچ، ڈاکٹر شاہدہ علیزئی، ریاض بلوچ، سیمام رفیق، ہیربیار قلندرانی، پی اے ایف ممبرز شیزان ولیم، شازیہ ملک، فضاء، ثناء، محمد شعیب، عنایت سرپرہ، اظہر مینگل، ندیم محمد حسنی، صادق سمالانی، صحافی حضرات ظفر بلوچ، یایا ریکی، مطیع اللہ، دانش، امین اللہ مشوانی، ہیومو رائٹس کونسل اف بلوچستان ودیگرنے ایڈبلوچستان و مالی معاونت این ای ڈی کے زیراہتمام منعقدہ سیمینارکے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینارمیں مختلف سرکاری محکموں کے آفیسران،وکلاء، سول سوسائٹی، صحافی تنظیموں کے رہنماء اورمختلف جامعات کی طالبات نے شرکت کی۔اس موقع پرایم پی اے سنجے کمار نے کہا کہ جب معلومات تک رسائی کے بل پرکام شروع ہواتواس وقت ملک میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تھی اوراب بھی ہماری جماعت اچھی پوزیشن میں ہے، انہوں نے آرٹی آئی کے قانون میں درپیش رکاوٹوں کوحل کرنے کیلئے  تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کرکے اس قانون کوفعال بنانے کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔سیکریٹری انفارمیشن عمران خان نے کہا کہ آر ٹی آئی کے ایکٹ کے رول آف بزنس منظور ہوچکے ہیں اور رواں مالی سال کے دوران پہلے انفارمیشن کمشیشن تعینات کریں گے، انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے عوامی نمائندگان کے کام کو چیک اینڈ بیلنس کرتے ہوئے فیصلہ سازی کے عمل میں عوام کی بھرپور شمولیت کویقینی بنایاجاسکتا ہے اورہیلتھ، تعلیم اور دیگر محکموں میں جاری منصوبوں کے حوالے سے معلومات تک رسائی ہوگی۔نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ آرٹیکل 8 سے 28 تک قوانین شہریوں کے بنیادی حقوق سے منسلک ہیں، آئین شہریوں اور ریاست کے درمیان ایک دستور ہے اور اس کے ذریعے شہریوں اورریاست کے درمیان رشتہ بنتا ہے مگرہم نے اس کو ایک کتاب بناکر بندکررکھا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرٹی آئی کے قانون پرعملدرآمدکرکے صوبوں کوان کاحق دیاجائے۔سابق صدر بلوچستان ہائیکورٹ بارعبد المجید کاکڑ ایڈووکیٹ  نے کہا کہ معلومات تک رسائی بنیادی انسانی حق ہے اوریہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ڈائریکٹر ہیومن رائٹس اسفندیار بادینی نے کہا کہ ہمارے یہاں عجلت میں ایکٹ تو پاس کئے جاتے ہیں مگر پالیسی اور دیگر ضروری دستاویزات کے حوالے سے سستی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگ قانون سازی کے ثمرات سے محروم رہ جاتے ہیں۔ایڈبلوچستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عادل جہانگیر نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے فروری 2021 میں آر ٹی آئی ایکٹ 2021 پاس ہوامگراب تک انفارمیشن کمشنران کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جاسکی، ایڈبلوچستان عرصہ درازسے اس حوالے آگاہی مہم چلاکرمختلف سیشن منعقدکررہی ہے اورہم اپنی جدوجہدجاری رکھیں گے۔مقررین نے کہاکہ معلومات تک رسائی کاقانون بدعنوانی کاخاتمہ کرنے کیساتھ ساتھ احتساب کے عمل کوبہتربناتاہے اوراس سے عوامی مفادکے منصوبوں کے حوالے سے تصدیق شدہ معلومات تک رسائی ممکن ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot