قبائلی سماج میں سماجی خدمت کی نئی راہیں ہموار کرتی فزانہ سحر جاموٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خضدار سے تعلق رکھنے والی نامور خاتون سماجی شخصیت محترمہ فرزانہ سحر جاموٹ صاحبہ 2 اکتوبر 1994 میں خضدار کے نواحی قصبہ " کرخ " میں حاجی علی حیدر جاموٹ صاحب کے گھر میں پیدا ہوئیں ۔ فرزانہ سحر کا تعلق ایک ایسے قبائلی علاقے سے ہے جہاں عورت کو مردانہ معاشرے میں سماجی و تعلیمی خواہ دیگر معاشی و معاشرتی حوالے سے مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے ایسے معاشرے میں فرزانہ سحر نے رسموں کی دیوار گرا کر سماجی سرگرمیاں شروع کر دیں جس کی بناء پر انہیں سخت مشکلات اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے پوری استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ انسانیت کی خدمت کیلئے خود کو وقف کر دیا ہر قسم کی مشکلات کا صبر اور عملی کام سے خاموشی کے ساتھ مقابلہ کیا ۔ فرزانہ جاموٹ کی مادری زبان سندھی ہے لیکن وہ اردو، بلوچی ، براہوی ، پشتو اور انگلش میں بھی بول سکتی ہیں ۔ ابتدائی تعلیم " کرخ" سے حاصل کی جس کے بعد میٹرک ، انٹر اور گریجویشن خضدار سے کیا جبکہ پولیٹیکل سائنس کی ماسٹر ڈگری بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے حاصل کی ۔
فرزانہ سحر جاموٹ نے انسانیت کی بلا تفریق رنگ، نسل و مذہب خدمت کی غرض سے 2013 میں سماجی و فلاحی تنظیم " الفواد فائونڈیشن خضدار" کا قیام عمل میں لایا اور اس کی چیئر پرسن کی حیثیت سے خضدار اور اس کے گرد و نواح میں تعلیمی ، سماجی و دیگر فلاحی سرگرمیوں اور شعور و آگاہی مہم کا آغاز کیا ۔ انہوں نے اپنی تنظیم کے پلیٹ فارم سے اب تک معذور مرد و خواتین اور بچوں اور مریضوں کی کثیر تعداد میں مدد کی ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے بلکہ ان کی خدمات کا دائرہ کار وسیع تر ہوتا جا رہا ہے جس کے باعث وہ سماجی خدمات کے حواکے سے خضدار کی ایک رول ماڈل خاتون کا مقام حاصل کر چکی ہیں ۔ فرزانہ سحر ان کی سماجی سرگرمیوں اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ دیکھ کر خضدار میں کئی دیگر سماجی تنظیمیں بھی وجود میں آ چکی ہیں اور سیکڑوں سوشل ورکر، رضاکار و سماجی کارکن پیدا ہو کر عملی میدان میں آ چکے ہیں سماجی و فلاحی اداروں کے قیام اور بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو فرزانہ صاحبہ اپنی کامیابی سمجھتی ہیں اور خوشی کا اظہار کرتی ہیں ۔ فرزانہ صاحبہ اردو شاعری میں طبع آزمائی کرتی ہیں ۔ 2014 میں ان کی شادی ہوئی ہے اور ماشاء الله وہ 3 بچوں کی ماں ہیں جن کی تعلیم و تربیت پر بھی وہ خصوصی توجہ دے رہی ہیں اور ان کی سماجی خدمات کا سفر بھی جاری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں