منگل، 27 اگست، 2024

صد افسوس صوبہ بلوچستان میں امن قائم نہ ہوسکا،محترمہ بیگم ثریا اللہ دین پراچہ

 

                                   بلوچستان کی معروف سماجی شخصت محترمہ ثریا اللہ دین پراچہ 

صد افسوس صوبہ بلوچستان میں امن قائم نہ ہوسکا ایسے لگتا ہے خانہ جنگی جاری ہے اپنے آپ سے کیا جنگ کرنی اس

 خوبصورت صوبے پر جس نے ڈالی  نظر بری ڈالی۔

آئے روز سڑکیں بند دھرنے اور پولیس مین کی شہادتیں اور اب تو ڈی سی / اے سی بھی ان میں شامل ہیں ، کتنی مشکلوں سے سی ایس ایس کا امتیحان پاس کرو اور مقابلے اور شفارشوں سے اے سی ڈی سی کی ملازمت ملتی ہے اپنے قوم کے ذہین نوجوانوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے؟ اپنے دشمنوں کو پہچانیے ۔

اگر انتظامیہ کی قمر توڑ دی گئی تو ملک میں قانون کیسے نافظ رہ سکتا ہے  اور حادثات کیسے روکے جائیں،نا تجربہ کار ڈرائیورز اور غیر ذمہ دار بس مالکان جو گاڑی کی مرمت ہی نہیں کراتے انکی بے حسی ملاحظہ ہو آئےُ روز زائرین کی بسیں الٹ رہی ہیں کثیر تعداد میں قیمتی جانوں سے زندگی چھین لی جاتی ہے۔ ملک بھر میں اس قدر بے انصافی ہے کہ بڑی بڑی گاڑیاں چلانے والے بے گناہ لوگوں کو روندتے اور موت کی گھاٹ اتارکر بکے ہوئے ججوں کے فیصلے اپنے حق میں کرا کر وکٹری کے نشان بناتے  ہوئے بری ہورہے ہیں، جج کا ضمیر کب بیدار ہوگا؟ عوام کی بے ہسی محصوص کریں، آئے روز ٹی وی  کے ہر چینل پر کم سن بچیوں ُاور بچوں کے ساتھ زیادتی کی خبریں ہیڈ لائین کی صورت میں نشر تو کر دیتے ہیں لیکن مجرموں کے لئے سزا پر کوئی آواز نہیں اٹھا تے کیوں؟ اور ہمارے سیاسی نمائندے ویسے تو پارٹی کی جنگ کے لئے فوری اجلاس بلاتے ہیں لیکن کبھی ان بچوں کو انصاف دلانے کا قانون پاس نہیں کرتے کیونکہ مجرم انہی میں سے ہوتے ہیں ۔ اسلام کی تعلیمات کے مطابق بد فعلی یا زنا کی سزا سنسار کرنا ہے آگرمسلم ملکوں میں سزا دی جاتی ہے تو پاکستان میں چھوٹ کیوں؟

مجھے یقین ہے کہ ہر باُضمیر انسان اس پر آواز اٹھائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot