لیز2051تک ہونے کے باوجود کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ نے توڑ پھوڑ کرکے ہمیں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا , طاہر ملک
کوئٹہ(این این آئی) کوئٹہ کی کاروباری شخصیت طاہر ملک نے کہا ہے کہ ٹیکسی اسٹینڈ پٹرول پمپ کی لیز2051تک ہونے کے باوجودکمشنر و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ اور عملے نے توڑ پھوڑ کرکے ہمیں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا اور درجنوں افراد کو بے روزگار کردیا ہے گورنر بلوچستان اور کور کمانڈر بلوچستان اسکا نوٹس لیتے ہوئے ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں بند اور ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ کمشنر کوئٹہ کے پاس جب سے ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ میونسپل کارپوریشن کا چارج آیا ہے وہ مسلسل ہمارے لٹیکس پٹرول پمپ سرکلرروڈ کے خلاف غلط بیانی کرتے چلے آرہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 64سالوں سے پٹرول پمپ کا کام قانونی طریقے کرتے چلے آرہے ہیں 15ستمبر1951ء کو میونسپل کارپوریشن نے پٹرول پمپ بنانے کیلئے لیزپر پلاٹ الاٹ کیا تھا اور سالانہ لیز منی مقرر کی گی اور ہماری لیز 90سال کیلئے تھی جو 2051ء کو ایکسپائر ہونی تھی ہمارے ایگریمنٹ کی شرائط کے مطابق ہر دس سال کے بعد یہ لیز ریونیو ہوتی جائے گی جو2051تک ہے کمشنر نے اپنی پریس کانفرنسوں میں غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لیز 2012ء میں ختم ہوچکی ہے جبکہ یہ حقیقت یہ ہے کہ 2012ء کو لیز کی شرائط کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ میونسپل کارپوریشن کی منظوری کے بعد سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی منظور اور پھر وزیر بلدیات کی منظوری کے بعد2021تک لیز قانونی طور پر تجدید ہوگئی تھی اس 2021کی لیز کی معیاد پوری ہونے سے قبل ہی 2019اور2020کو ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ میونسپل کارپوریشن کو ہماری جانب سے درخواست دی گئی کہ معاہدے کی شک نمبرایک اور شکل نمبر12کی شرائط کے مطابق لیز مزید دس سال کے لئے تجدید کی جائیاور ہم نے رضاکارانہ آفر بھی کی کہ آئندہ لیز منی 6لاکھ تک بڑھادیں گے جسے اسوقت کے ایڈمنسٹریٹر نے ہماری درخواست منظور کرتے ہوئے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو منظوری کیلئے درخواست بھی دی لیکن وہاں ہمارے بار بار اصرار کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا جارہا تھا بلوچستان ہائیکورٹ میں بھی کوئٹہ شہر میں میونسپل کارپوریشن کی پراپرٹی کا کیس چل رہا تھا جس میں اسوقت کے چیف جسٹس جناب جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ جس میں کامران ملاخیل بھی شامل تھے 31مئی 2021کو فیصلہ دیا جن کی لیویز تجدید ہونے والی ہے انکو کوئٹہ میونسپل کارپوریشن نوٹس دے کرتجدید کرے مگراس پر بنھی کوئی عملدرآمدنہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ نومبر2024کو اچانک بلاوجہ بغیر نوٹس کے کمشنر نے اپنی فورس بھیج کر پٹرول پمپ اور ہمارے دفتر کو سیل کردیا اور18روز تک پٹرول پمپ سیل رہا جس ے ہمیں کروڑوں روپے کامالی نقصان ہوااور سول کورٹ کے احکامات پر ہمارا پٹرول پمپ کھول دیا گیااور ہمارا اسٹے کنفرم کیا گیا چنانچہ میونسپل کارپوریشن کے وکیل نے سیشن کورٹ کی عدالت میں ہمارے خلاف اپیل دائر کی انہوں نے جہاں ایک دن کے اندر ہی ہمارے کاغذاتکی چھان بین کئے بغیر ہمارے خلاف جمعہ کو ڈیڑھ بجے فیصلہ دیدیا اورکمشنرنے آدھے گھنٹے کے اندراند اپنی فورس اور عملہ ہمارے پمپ بلڈوزر کے ساتھ بھیج دیا اورہمارے پمپ کی توڑ پھوڑ شروع کردی ہفتہ اوراتوار کو چھٹی بھی تھی پھر ہم پیر کو جب ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی وہاں بھی ہماری شنوائی نہیں ہوئی اور دو دن کے اندر ہی ہماری اپیل خارج کردی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کو درخواست دی کہ ہمارے زیر زمین ٹیکنوں میں ہزاروں لیٹرپٹرول اور ڈیزل موجود ہے اور ہمارے سٹور میں کروڑوں روپے کاآئل اور دوسری پروڈکٹس پڑی ہیں لیکن اسکے باوجود کمشنرکے عملے اور فورس نے پٹرول ڈالنے والی دس مشینیں گریڈر سے اکھاڑ دیں اور ہمارے چھت جو ڈیڑ کروڑوں روپے کی لوہے کی تھی اسکو بھی بلڈوزر سے نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پٹرول پمپ پر ٹوڑ پھوڑسے جہاں ہمیں کروڑوں روپے کا نقصا ن ہوا ہے وہیں درجنوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔انہوں نے گورنر بلوچستان اور کور کمانڈر بلوچستان سے اپیل کی کہ وہ پٹرول پمپ کی توڑ پھوڑ اورانتقامی کارروائیوں کا فوری نوٹس لیتے اورہمارے ہونے والے نقصان کے ازالے کے احکامات جاری کریں اور ہم کمشنر وا یڈمنسٹریٹر کوئٹہ کیساتھ مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں