End the Silence: Condemn the Killings of Punjabis in Balochistan
There can be no other words. We must strongly condemn the heinous, cowardly acts of recurrent killings of innocent civilian Punjabis in Balochistan. It is with great concern and outrage that we address the killings and the alarming silence surrounding these atrocities.
According to data compiled by the South Asia Terrorism Portal (SATP), from 2020 onwards, there have already been 8 incidents resulting in the loss of 18 innocent lives, 7 individuals sustaining injuries, and 28 Punjabis being abducted. Since August 26, 2006, a total of 243 'outsiders' have lost their lives in Balochistan due to terrorist activities, with a staggering 187 of them being Punjabis.
What is equally troubling is the silence surrounding these horrific acts of violence against unarmed Punjabis. A significant portion of mainstream political parties, Urdu and English media, nationalist parties, leftist groups, human rights organizations, writers, intellectuals, and even literary festivals voicing concerns from Kashmir to Palestine have apparently found it impossible to dedicate attention to the killing of unarmed Punjabis in Balochistan. What stops them from talking about the 'Punjabi'? Is it that the killing of majority Punjabis don’t fit into the discourses of social justice in Pakistan, even when they are violently eliminated?
Some argue that historical grievances, socio-economic deprivation, and systemic oppression in Balochistan may serve as an alibi for militants' actions against Punjabis. This perspective neglects the unarmed victims targeted purely for their ethnicity. In these brutal cases, killers confirmed Punjabi identity through national IDs or verbal identification before executing them.
Violence against unarmed civilians is unacceptable, regardless of the perpetrators' ethnic claims. The inherent right to life, liberty, and security, as enshrined in Article 3 of the UDHR and Article 6 of the ICCPR, must be upheld. Brutality against unarmed Punjabis asks for a clear and resounding condemnation. Public debates must tackle these killings head-on. Any delay in sparking these discussions may trigger a backlash in Punjab, shrinking the already limited space for civil society and democratic activism.
Criminals cannot hide behind nationalism or religion to justify heinous acts. Every life lost to terrorism is a tragedy, and we must strive for a future where all communities coexist in peace and harmony.
Call to Action:
- Government of Balochistan: Investigate the killings of innocent Punjabis thoroughly and bring the perpetrators to justice. Provide compensation to the victims' families.
- Government of Punjab: Address the killings with the Government of Balochistan and ensure compensation for victims' families through the Ministry of Inter-Provincial Coordination.
- Human rights defenders: Organize fact-finding missions to report and speak out against these acts of terrorism. Advocate for the rights of all individuals, irrespective of ethnicity.
- Politicians and political activists: Condemn the targeted violence against Punjabi civilians in party forums, public, and media debates.
- Media: Allocate prime time slots to highlight these atrocities and bring the plight of Punjabi civilians in Balochistan to the forefront. Silence is not an option.
- Punjabi activists: Brief press clubs, journalists, political leaders, and civil society organizations on the issue of Punjabi killings without resorting to any narrow nationalism. Punjab is bigger than that! Ensure the safety of individuals from other provinces living in Punjab.
Let us unite in our efforts to stop killing of unarmed Punjabis, and uphold the fundamental rights and dignity of all individuals, regardless of their ethnicity or background in Pakistan
https://www.bing.com/ck/a?!&&p=a542f803264be6e7JmltdHM9MTcyNTg0MDAwMCZpZ3VpZD0wNjc0NDJkNS1hMTM4LTY4ZjItMTZkNS01MTVmYTBlMzY5MWQmaW5zaWQ9NTIxOA&ptn=3&ver=2&hsh=3&fclid=067442d5-a138-68f2-16d5-515fa0e3691d&psq=South+Asia+Terrorism+Portal+(SATP)%2cWhy+this+petition+matters&u=a1aHR0cHM6Ly93d3cuY2hhbmdlLm9yZy9wL2VuZC10aGUtc2lsZW5jZS1jb25kZW1uLXRoZS1raWxsaW5ncy1vZi1wdW5qYWJpcy1pbi1iYWxvY2hpc3Rhbg&ntb=1
ہمیں بلوچستان میں بے گناہ پنجابیوں کے پے در پے قتل کی گھناؤنی، بزدلانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرنی چاہیے۔ یہ انتہائی تشویشناک اور غم کی بات ہے کہ ہم ان ہلاکتوں اور ان مظالم کے خلاف لب کھولنے کو تیار نہیں ہیں یہ مجرمانہ خاموشی پنجابیوں کے قتل عام کے واقعات کو تقویت دینے کے زمرے میں اتی ہے۔
ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل (SATP)
کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2020 سے لے کر اب تک 8 واقعات ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں 18 معصوم جانیں ضائع ہوئیں، 7 افراد زخمی ہوئے، اور 28 پنجابیوں کو اغوا کیا گیا۔ 26 اگست 2006 سے اب تک بلوچستان میں '' دہشت گردانہ کارروائیوں میں 343 نہتے شہریوں سے جینے کا حق چھنا گیا ، جن میں سے 187 پنجابی ہیں۔
جو چیز انتہائی پریشان کن ہے وہ غیر مسلح پنجابیوں کے خلاف تشدد کی ان ہولناک کارروائیوں پر خاموشی ہے۔
مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں، اردو اور انگریزی میڈیا، قوم پرست جماعتوں، بائیں بازو کے گروہوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، ادیبوں، دانشوروں اور یہاں تک کہ ادبی میلوں کا ایک اہم حصہ کشمیر سے فلسطین تک تشویش کا اظہار کرنے والے غیر متعلقہ نہتے افراد کے قتل پر لب کھولنے کو تیار نہیں
۔ بلوچستان میں اباد پنجابی بھی ایسے واقعات کو دکھ درد کے ساتھ خاموشی سے سہ جاتے ہیں مگر لب نہیں کھولتے' ؟ کیا پاکستان کی اکژیتی ابادی پنجابیوں کا قتل پاکستان میں سماجی انصاف کے پلڑے میں فٹ نہیں ہے، یہاں تک کہ جب انہیں تشدد سے ختم کر دیا جائے؟
کچھ لوگ دلیل دیتے ہیں کہ بلوچستان میں تاریخی شکایات، سماجی و اقتصادی محرومی، اور نظامی جبر پنجابیوں کے خلاف عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کا جواز ہے۔ یہ نقطہ نظر ان غیر مسلح متاثرین کو نظر انداز کرتا ہے جنہیں خالصتاً ان کی نسل کے لیے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان سفاکانہ واقعات میں قاتلوں نے مار
نے سے پہلے
قومی شناختی کارڈ یا زبانی شناخت کے ذریعے پنجابی شناخت کی تصدیق کی۔
غیر مسلح شہریوں کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے، مجرموں کے نسلی دعووں سے قطع نظر۔ زندگی، آزادی سلامتی کے موروثی حق، جیسا کہ UDHR کے آرٹیکل 3 اور ICCPR کا تحفظ آرٹیکل 6 میں درج ہے، چاہیے۔ نہتے پنجابیوں کے خلاف بربریت کی واضح اور بھرپور مذمت کی ضرورت ہے۔
عوامی مباحثوں کو ان ہلاکتوں سے جوڑنا چاہیے۔ ان مباحثوں کو شروع کرنے میں کسی بھی طرح کی تاخیر پنجاب میں ردعمل کا باعث بن سکتی ہے، جس سے سول سوسائٹی اور جمہوری سرگرمی کے لیے پہلے سے ہی محدود جگہ سکڑ سکتی ہے۔
مجرم غیر انسانی گھناؤنے اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے قوم پرستی یا مذہب کے پیچھے نہیں چھپ سکتے۔
دہشت گردی کی وجہ سے ضائع ہونے والی ہر جان ایک المیہ ہے، اور ہمیں ایسے مستقبل کے لیے کوشش کرنی چاہیے جہاں تمام کمیونٹیز امن اور ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ رہیں۔
حکومت بلوچستان کی زمہداری:
حکومت بلوچستان: بے گناہ پنجابیوں کے قتل کی مکمل تحقیقات کرے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے۔
حکومتِ پنجاب: حکومتِ بلوچستان کے ساتھ رابطہ کرکے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس بنیادیوں پر حکمت عملی بنایئے بین الصوبائی رابطہ کی وزارت کے ذریعے متاثرین کے خاندانوں کے لیے معاوضے کو یقینی بنائے۔
انسانی حقوق کے محافظ ادارے پنجابیوں کو بھی انسان تسلیم کرتے ہوئے ملک کی دیگر اقوام کے ساتھ ہونے والے غیرقانونی سلوک پر الرٹ ہونے والی سنجدگی پنجاب کے شہریوں کے ساتھ غیر انسانیسلوک پر بھی ہونا چائے : دہشت گردی کی ان کارروائیوں کے خلاف رپورٹ کرنے اور بات کرنے کے لیے حقائق تلاش کرنے کے لیے مشن قائم کریں
یہ ادارے اپنے اوپر لگنے والے جانب داری کے داغون کو اپنے کردار اور عمل سے دھونے کی کوشش کرین
افراد کے حقوق کی وکالت کریں، قطع نظر کسی بھی نسل کے۔
سیاست دان اور سیاسی کارکن: پارٹی فورمز، عوامی اور میڈیا مباحثوں میں پنجابی شہریوں کے خلاف ٹارگٹڈ تشدد کی مذمت کریں۔
عالمی اور ملکی میڈیا: ان مظالم کو اجاگر کرنے اور بلوچستان میں پنجابی شہریوں کی حالت زار کو سامنے لانے کے لیے ٹائم مختص کریں۔ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہے۔
پنجاب کے، سیاسی رہنما، اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں پنجابی قتل کے معاملے پر کسی تنگ نظرقوم پرستی کا سہارا لیے بغیر۔! پنجاب میں رہنے والے دوسرے صوبوں کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
آئیے ہم غیر مسلح پنجابیوں کے قتل کو روکنے کے لیے اپنی کوششوں میں متحد ہوں، اور پاکستان میں کسی بھی نسل یا پس منظر سے قطع نظر تمام افراد کے بنیادی حقوق اور وقار کو برقرار رکھینے کے لیے خوف اور منافقت کی دیواروں کو گرا کر بطور باشعور شہری کا کردار ادا کریں تاکہ پاکستان کے ہر شہری کے کے ائینی قانونی حقوق کا تحفظ ممکن بنایا جاسکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں