تمباکو نوشی اورغذائی بےاحتیاطی
غیر متعددی امراض کا بڑھتا ہوا پھیلاﺅ
کا استعمال کینسر ، امر نکوٹین پاﺅچز(Velo)
اض قلب اور تولیدی نقصانات کے خطرات بڑھادیتا ہے لہٰذا حکومت کو اس کا لائسنس ہی جاری نہیں کرنا چاہئے
اچھی غذائیت بچوں کا بنیادی حق ہے ، تمباکو نوشی دل کی بیماریوں کا اہم محرک ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 66ہزار افرادتمباکو نوشی سے مررہے ہیں غیر متعدی امراض سے ہونے والی 80 فیصد اموات دل، ذیابیطس، کینسر اور سانس کی بیماریوں سے ہوتی ہیں، نوجوان نسل کو تباہی سے بچانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں
velo
کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اس پر فوری پابندی عائد کی جائے ،پاکستان نیشنل
ہارٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹرثناءاللہ گھمن ،ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر شہزاد علی خان، فوڈ پالیسی پروگرام کے منور حسین،پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط ،مسعود الرحمان کیانی ، ڈی جی ہلتھ بلوچستان ڈاکٹر محمد نور قاضی، خلیل احمد و دیگر ماہرین کی آراءپر مشتمل خصوصی رپورٹ
امراض قلب کا علاج کافی مہنگا اور یہ غریب و متوسط طبقے کی برداشت سے باہر ہے ، احتیاط اور انسداد
تمباکو نوشی کے قوانین پر موثر عملدرآمد امراض قلب میں کمی لاسکتا ہے دل کے امراض کی طرح زیابیطس بھی
پاکستان میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی شرح اموات کی اہم وجہ ہے اور اس مرض کاپھیلاﺅ بھی تیزی سے جاری ہے
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن اور ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد کے زیراہتمام کوئٹہ میں ” غیر متعددی امراض “ پر منعقدہ میڈیا
ورکشاپ میں سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق 2021ءکے دوران ملک میں4لاکھ اموات ذیابیطس کے باعث ہوئیں
ملک میں سالانہ 66ہزار افراد تمباکو نوشی سے مررہے ہیں ،Veloکا بڑھتا ہوا استعمال باعث تشویش ہے اس
پر پابندی عائد کی جائے ، عوام بیماریوں سے بچاﺅ کے لئے سادہ غذا کا استعمال یقینی بنائیں ،ڈاکٹر ثناءاللہ گھمن
غیر متعدی امراض سے بچاو¿ میں خوراک کو مرکزی اہمیت حاصل ہے،درست خوراک بیماریوں سے بچاتی
ہے چینی، نمک اور چکنائی کا زیادہ استعمال غیر متعدی امراض کے خطرات کو بڑھادیتا ہے ،شہزاد علی خان
پناہ کے جنرل سیکرٹری اور ڈائریکٹر آپریشنز ڈاکٹر ثناء اللہ گھمن
پناہ کے جنرل سیکرٹری اور ڈائریکٹر آپریشنز ڈاکٹر ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ عام لوگوں اور پالیسی سازوں کو مختلف بیماریوں سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا فریضہ ادا کرہی ہے تاکہ عوام ان انتہائی مہنگے علاج والی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں غیر متعدی امراض سے ہونے والی تقریباً 80 فیصد اموات دل، ذیابیطس، کینسر اور سانس کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس ورکشاپ کا مقصد میڈیا کو غیر متعدی امراض بالخصوص ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں حساس بنانا ہے، اور بیماری اور اموات کو کم کرنے کے لیے صحت مند خوراک کی پالیسی کی وکالت کرنے میں مدد حاصل کرنا ہے کیینڈامیں دوائی کے نسخہ میں استعمال ہونے کے علاوہ اس کاذاتی استعمال ممنوع ہے کینیامیں قانونی ماہرین نے نیکوٹین پاو¿چز(Velo)کے خلاف احتجاج میں موقف اختیارکیاکہ ا س کااستعمال دل،کینسر، تولیدی نقصانات کے خطرہ کو بڑھا سکتاہے، حکومت کو اس کا لائسنس نہیں دینا چاہئے۔veloکی ویب سائیٹ بتاتی ہے کہ18سال سے کم عمر کے افراد اس کواستعمال نہیں کرسکتے،سوال یہ اٹھتاہے کہ کیادکانوں پراٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں میں اس کی فروخت پرپابندی عائد ہے،ایساہرگزنہیں،کیوں کہ جس طرح کھلے عام کھلے سگریٹ بچوں کی دسترس میں ہیں،اسی طرح veloکااستعمال بھی جاری ہے،یوں محسوس ہوتاہے کہ قوانین فقط کاغذرنگین کرنے کے لئے بنائے جاتے ہیں،کیوں کہ اس پرعمل درآمدہوتادکھائی نہیں دیا،veloکاشکارنوجوان لڑکے اوربالخصوص لڑکیاں ہیں،جو معاشرتی اقدار کے باعث کھلے عام تمباکونوشی نہیں کرسکتیں،لیکن veloباآسانی کسی بھی جگہ یاگھر میں بیٹھ کرباآسانی استعمال کیاجاسکتاہے،حکومت کواپنی نوجوان نسل کوبچانے کے لئے اس پرفی الفور پابندی عائدکرنی چاہیے ملک میں سالانہ ایک لاکھ 66ہزار افرادتمباکو نوشی سے مر رہے ہیں‘
جی ہلتھ بلوچستان ڈاکٹر محمد نور قاضی
ی جی ہلتھ بلوچستان ڈاکٹر محمد نور قاضی نے کہا کہ غیر متعدی بیماریوں کا علاج بہت مہنگا ہوچکا ہے سرکاری اداروں میں بھی ان بیماریوں کے مریضوں کے علاج پر بھاری اخراجات اتے ہیں جو کہ صحت کے بجٹ پر بوجھ ہیں ہمیں پبلیک ہلتھ نظام کو فعال بناکر عوام کو بیماریوں سے بچاو سے متعلق اگاہی کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے پبلیک ہلتھ کا طالب علم ہونے کے ناطے میں سمجھتا ہوں کہ اگر عوام کو معیاری اور سادہ غذا کی اہمیت اور فراہمی کو ممکن بنادیا جائے تو لاتعداد لوگوں کو صحت مند زندگی میسر اسکتی ہے پناہ کے تعاون سے انشائاللہ بلوچستان میں پبلک ہلتھ سیکٹر کو فعال کردار ادا کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات اتھائے جایئں گئے،پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناللہ ان کی ٹیم کا مشکور ہوں جنہوں نے اس اہم ترین اگاہی ورکشاپ میں میڈیا نمائندوں کو بلا کر بریف کیا ہے کہ اچھی اور صحت مند غذا کے استعمال سے مہلک بیماریوں سے بچاوممکن ہے۔
چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ
چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ نے کہا کہ اچھی غذائیت بچوں کا بنیادی حق ہے۔ بدقسمتی سے بچوں کی غذائی عادات اشتہارات کے طوفان سے متاثر ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں میں موٹاپا اور زیادہ وزن پچھلے سات سالوں میں دوگنا ہو گیا ہے جو تشویشناک ہے۔ نوجوان آبادی میں این سی ڈی کی تشخیص ہوئی ہے جو قابل تشوئش ہے۔
ڈاکٹرمحمدنسیم اللہ ڈائریکٹر انسٹیٹیویٹ آف پبلک ہیلتھ کوئٹہ نے کہاکہ صحت ہماری اولین ترجیح ہے،جس پرسنجیدیگی سے سوچناہوگا، زیادہ وزن اور موٹاپا کینسر کی 15 بڑی اقسام میں سے 13 کے لیے خطرے کے عوامل ہیں۔ ایس ایس بی کی کھپت میں کمی موٹاپے اور خوراک سے متعلق بیماریوں کے پھیلاو¿ کو کم کر سکتی ہے ۔
علاو¿دین کاکٹراسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ شوگر میٹھے مشروبات (SSBs) موٹاپے اور ان این سی ڈیز کی خوراک سے متعلق ایک بڑی وجہ ہے۔ رحقیقت، ٹھوس خوراک سے حاصل ہونے والی کیلوریز کے مقابلے، SSBs میں پائی جانے والی مائع کیلوریز کم تسلی بخش
منور حسین، کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرز نے کہا کہ شوگر سے بنے میٹھے مشروبات (SSBs) پینا، دیگر رویوں سے قطع نظر، وزن میں اضافے، زیادہ وزن اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔ SSBs کی بڑھتی ہوئی کھپت اور کیلوری کی بڑھتی ہوئی مقدار کے درمیان ایک واضح تعلق ہے۔ ان مشروبات میں موجود شکر جسم کے میٹابولزم کو تبدیل کرتی ہے، جس سے انسولین، کولیسٹرول اور میٹابولائٹس متاثر ہوتے ہیں جو ہائی بلڈ پریشر اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔ جسم میں یہ تبدیلیاں ٹائپ 2 ذیابیطس، قلبی بیماری، دانتوں کی خرابی، میٹابولک سنڈروم اور جگر کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 11 مطالعات کے میٹا تجزیہ (جس میں 300,000 سے زیادہ شرکاء شامل ہیں) نے SSB کے استعمال اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کے درمیان واضح تعلق پایا۔ 8 مطالعات (بشمول 280,000 سے زیادہ شرکاءکے ایک اور میٹا تجزیہ سے پتہ چلا کہ SSBs کا زیادہ استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے 30% زیادہ خطرے سے وابستہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ SSBs پر ٹیکس بڑھانا اس کے استعمال، موٹاپے اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کو کم کرنے کے لیے ثبوت پر مبنی حکمت عملی ہے
ہوتی ہیں اور مساوی مقدار میں ٹھوس کھانے کی کیلوریز کھانے کے مقابلے میں معموریت کا احساس نہیں دلاتی ہیں۔
ڈاکٹر مہمونہ مگسی نے بتایا کہ دل کی بیماری سے خواتین کی شرح اموت میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی مردوں کی
نسبت زیادہ ہے ویسے تو دل کا مرض مردوں اور عورتوں دونوں میں عام ہے لیکن عورتوں میں کچھ وجوہات کی وجہ سے دل کی بیماری کی جلد تشخیص نہیں ہوپاتی سب سے عام وجوہات ذیابیطس بلڈ پریشر موٹاپا سگریٹ نوشی اور ہائپرلیپیڈیمیا جیسی چربی کی بیماری میری تحقیق کے مطابق موٹا، ذیابیطس 60 سال کی عمرکی عورتوں میں عام ہے اور ذیابیطس اور موٹاپے کی وجہ سے ہارٹاٹیک کے 7 گنا امکانات مردانہ ہوتے ہیں جبکہ اسی صورت میں مردوں میں3 گنا دل کے بیماری کے امکانات ہیںبلڈ پریشر کو دیکھا جائے تو 65سال کے بعد عورتوں میں مردوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جب ایک دل کے مرض میں مبتلا عورت حاملہ ہوتی ہے تو بےماری خطرناک حد تک بڑھنے کا چانس ہوتا ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے اور جسکو اپنی بیماری کا علم نہیں ہو ان کی موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس کی وجہ حمل میں خون کی رفتار اور دل کی شرح کارڈیک آو¿ٹ کا بڑھ جانا ہے دل کی بیماری اور حمل کے بعد کی علامات ایک جیسی ہوتی ہیں جس میں سانس کا پھولنا ,جوڑوں کی سوجن دل کی دھڑکن تیز ہوجانا۔ پھیپھڑوں پر دباو¿ کا زیاد ہوناورزش اور بلڈ پریشر کا باقاعدہ چیک اپ اوراور خاص کر کے ہے سردیو ں میںہائی بلڈ پریشر ہارٹ اٹیک سٹوک کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں اپنی غذا کا خیال رکھیں باقائدہ چیک اپ کرایں اور مرغن چیزوں کا ستعمال مکمل بند کردیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں