ہفتہ، 24 فروری، 2024

15ویں سہ روزہ پیڈیاٹرک نیورولوجی کانفرنس شروع



  کوئٹہ میں

سہ روزہ پیڈیاٹرک نیورولوجی کانفرنس کا انعقاد  کانفرنس میں بلوچستان سمیت ملکی اور بین الاقوامی ما ھر امراض شرکت کر رہے ہیں۔

چیرمین ارگنائزنگ کمیٹی و چیف ایگزیکیٹو چلڈرن ھسپتال پروفیسر ڈاکٹر حبیب اللہ بابر اور شریک چٸیرپرسن و صدر پاکستان پیڈریاٹک ایسوسی ایشن ڈاکٹر عطاللہ بزنجو نے کانفرنس کے انعقاد کو صوبے کے عوام اور خصوصا بچوں کے دماغی امراض کے حوالے سے اھم پیشرفت قرار دیا۔

کانفرنس میں شریک صحت کے ماہرین نے میڈیکل گریجویٹس سے کہا کہ وہ نیورولوجی کے شعبے میں ترقی سے فائدہ اٹھاٸیں تاکہ بچوں میں دماغی جلن اور دیگر دماغی موروثی بیماریوں کو کم کرنے میں مدد ملے۔

چیرمین ارگنائزنگ کمیٹی و چیف ایگزیکیٹو چلڈرن ھسپتال پروفیسر ڈاکٹر حبیب اللہ بابرنے پہلے دن کے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ "ہمیں بچوں کی مرگی، دماغی فالج، دماغی معذوری کے امراض پر ڈیٹا مرتب کرنے اور میڈیکل گریجویٹس کو نیورولوجی کو بطور پیشہ اختیار کرنے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔"

پروفیسر حبیب اللہ بابر ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار بچوں اور ان کے والدین کو علاج کی امید دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بیس فیصد آبادی کو مختلف اقسام کی ذہنی بیماریاں تھیں، جن کا ہماری آنے والی نسل کو علاج فراہم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

 ہمیں نہ تو اپنے مریضوں کو غیر ضروری تحقیقات کا نشانہ بنانا چاہئے اور نہ ہی انہیں دماغی ٹانک تجویز کرنا چاہئے اور دماغی بیماریوں سے جڑے بدنما داغ کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

پی پی اے کے نیورولوجی ایکسپرٹ گروپ کی چیئرپرسن پروفیسر شہناز ابراہیم نے شرکاء کو بتایا۔ ایک پیڈیاٹرک نیورولوجسٹ کے پاس ایسے بچے کا اندازہ لگانے ، تشخیص کرنے اور علاج کرنے کے لیے خاص مہارت اور سمجھ ہوتی ہے جس کے اعصابی نظام میں میں نقص ہوتا ہے۔ پیڈیاٹرک نیورولوجسٹ بیماریوں کی ایک وسیع رینج کا علاج کرتے ہیں، جیسے درد شقیقہ یا دماغی فالج جیسے عام امراض سے لے کر زیادہ مشکل اور غیر معمولی حالات جیسے مورثی دماغی  امراض کے مریضوں کو جدید ترین جراحی علاج فراہم کرتی ہے جس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے

شریک چٸیرپرسن و صدر پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن ڈاکٹر عطاللہ بزنجو نے کانفرنس کے شرکا۶ سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں  پیڈیاٹرک نیورولوجی میں پیش رفت نمایاں رہی ہے، جو مسلسل تحقیق ، تکنیکی جدت اور بہتر طبی طریقوں سے کارفرما ہے۔ اس کی وجہ سے بچوں میں اعصابی عوارض کی جلد تشخیص اور اسکریننگ ہوئی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot