,,ترقی و ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لئے صوبائی بجٹ و محکمہ ٹرانسپورٹ کے مسائل و اہداف پر خصوصی ڈائلاگ و سیمنار کی روداد و تجزیہ ـ،،
خصوصی تحریر عبدالمتین اخونزادہ _
انسانی زندگیوں کی حفاظت و نگہداشت اور معاشی ترقی و خوشحالی کے لئے تگ و دو اور محنت و مشقت کے راستے کھولنے کا میکنزم تشکیل دینا لمحہ موجود میں سب سے مقدم و ضرری کام ہے آج کے بدلتی ہوئی دنیا میں ، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں مذہبی و سیاسی جماعتوں اور حکومتوں و اشرافیہ کی یہ ترجیح قرار نہیں پائی ہیں اس لئے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بے پناہ مواقع فراہم کرنے کے بجائے یہ شعبہ عملاً لا وارث ہیں اور فیلڈ میں گروتھ و اعتماد پیدا کرنے کے بجائے اموات کا رقص پیش کرتا ہے ٹرک یونین کے صدر نے کہا کہ وہ ڈھائی سے تین لاکھ ٹرکوں پر مشتمل بڑی عوامی فورس ڈرائیوروں کی شبانہ روز محنت و مشقت اور مالکان کی ملکیت و وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اچھے قوانین و ضوابط اور انسانی زندگیوں کی حفاظت و نگہداشت سے محروم در محروم ہیں اس لئے مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے پلیٹ فارم پر معاشرتی و سماجی شعور کی بیداری اور انسانی زندگیوں کی حفاظت و معاشی ترقی کے لئے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ضروری اصلاحات کے لئے ضروری سمجھا اور بیوٹمز یونیورسٹی میں محکمہ ٹرانسپورٹ حکومت بلوچستان کے معاونت سے معنی خیز تدوینات و احساس دردمندی پیدا کرنے کے لئے بہت اہم ڈائلاگ و سیمنار کا انعقاد کیا گیا ـ
مخلوط صوبائی حکومت کے اندر شعبہ ٹرانسپورٹ کا محکمہ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جعفر آباد سے نو منتخب رکن اسمبلی سائیں عبدالمجید بادینی کے ساتھ ہے جماعت اسلامی صوبہ کے دیگر پارٹیوں و جماعتوں سے اپنے پارلیمانی تجربے اور مہارت سے دیگر محکموں سے کیسے امتیاز پیدا کرتی ہے یہ چیلنج و سوال ایڈریس کرنے کی ضرورت ہیں خوش قسمتی سے محکمہ ٹرانسپورٹ کے صوبائی سیکرٹری انتہائی نفیس و لطیف طبیعت کے مالک اور اپنے شعبے میں اعلیٰ صلاحیتیں رکھنے والے حیات خان کاکڑ صاحب ہیں جبکہ ان کے ٹیم میں ڈاکٹر محمد سجاد حسین بلوچ صاحب موجود ہے جنھوں ٹریفک انجنئیرنگ میں پی ایچ ڈی اسکالر ہے جبکہ پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ یونٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل احمد خان کا کردار و صلاحیت بھی قابل قدر ہیں بیوٹمز یونیورسٹی صوبہ کے اندر اعلیٰ و ارفع مباحث اور مغالطوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ کوالٹی ایجوکیشن اور بنیادی لوازمہ فریم ورک تشکیل دینے کا ادراک و احساس رکھنے والی مضبوط و مستحکم بنیادوں پر استوار ٹیم ورک رکھنے والی جامعہ ہے جس کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ اور پرو وائس چانسلر بیوٹمز یونیورسٹی ڈاکٹر عبدالرحمان خان کی
قیادت میں کوئٹہ کے وقار میں اضافے کے باعث ہے ،
اس پس منظر میں بیوٹمز یونیورسٹی کے اندر مباحثہ و ڈائلاگ میں معاشی ترقی و ٹرانسپورٹ سیکٹر کے مسائل و معاملات سمجھنے کے لئے بھرپور اور معنی خیز مجلس کا انعقاد بہت ہی عمدہ و اعلیٰ کاوش قرار دیا جاسکتا ہے
سیمنار و ڈائلاگ میں سیکٹری ٹرانسپورٹ نے بھرپور و توانا گفتگو کرتے ہوئے دس اہداف و مراحل کے تفصیلات شئیر فرمائیں اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی و پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ کی سرپرستی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کی تشکیل و تکمیل کے لئے ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور محفوظ زندگیوں کے لئے محفوظ و آرام دہ سفر اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے منسلک اکنامک گروتھ اور وسیع پیمانے پر اصلاحات و کاروباری مواقعوں کی مجموعی بصیرت و احساس دردمندی ان کا منزل مقصود ہیں ـ
ڈائلاگ و سیمنار میں یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لئے صوبائی بجٹ میں انتہائی محدود و جامد رقم رکھی جاتی ہے بلکہ حالیہ
صوبائی بجٹ کے موقع پر وزیر خزانہ شعیب جان نوشیروانی کے 36 صفحات میں صوبہ کے اندر اس بڑے وسیع و جامع امکانات رکھنے والے محکمہ ٹرانسپورٹ کا ذکر خیر ہی نہیں ہے البتہ گرین بس سروس کو وزیر اعلیٰ بگٹی صاحب اور وزیر ظہور ںلیدی صاحب پیپلز بس سروس بنانے کا فیصلہ کرچکے ہیں مسئلہ نام و کریڈٹ کا نہیں ہے بلکہ کارکردگی اور وسائل کی درست استعمال کا ہیں ـ
کوئیٹہ میں گرین بس سروس کے لئے نئی بسوں اور صوبائی دارلخلافہ کے چاروں طرف نئے روٹس کا اضافہ ضروری ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں انسانوں کے لئے سستے اور خوشگوار ٹرانسپورٹ نصیب ہوسکے گا جس کے لئے ضروری ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کا نظام و طریقہ کار اپ ڈیٹ کیا جائے اور مناسب و متوازن وسائل کی فراہمی یقینی بنایا جائے ـ
ٹرانسپورٹ کے شعبے سے منسلک المیوں کے ادراک و احساس دردمندی پیدا کرنے کے لئے صرف ایک مثال کافی ہے جسے پیچلھلے
عیدالاضحی کے موقع پر مرک کے رپورٹ میں ایک ہفتے کے ہوش اڑا دینے والے اعداد و شمار صوبائی حکومت اور سوسائٹی و عوام سب کے منہ پر تمانچہ قرار دیا جاسکتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ*بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران 868 ٹریفک حادثات ،23 افراد جاں بحق ،1247 افراد زخمی* ہوئے ہیں ،- یعنی
بلوچستان کی شاہراہوں پر ایک ہفتے کے دوران روڈ ٹریفک کے مختلف حادثات و واقعات میں 23 افراد جاں بحق 1247 افراد زخمی ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیکل ایمرجنسی ریسپانس سینٹر (ایم ای آر سی)1122 مرک بلوچستان کے جاری کردہ ہفتہ وار کارکردگی کے اعداد و شمار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی شاہراہوں پر روڈ ٹریفک کے مختلف حادثات 868 پیش آئے جن میں 1247 افراد زخمی جبکہ 23 افراد جاں بحق ہوئے۔ میڈیکل ایمرجنسی ریسپانس سینٹر ایم ای آر سی 1122 مرک بلوچستان کی ہفتہ وار کارکردگی رپورٹ کے مطابق N (25) وندر لسبیلہ کے مقام پر روڈ کے مختلف حادثات و واقعات 40 درج ہوئے جن میں 56 افراد زخمی جبکہ 6 افراد جاں بحق ہوئے۔ مرک 1122 بلوچستان کی کارکردگی رپورٹ میں این 25 لکپاس مستونگ، قلات، باغبانہ خضدار، درکالہ خضدار، کڑاڑو خضدار، ٹیارہ لسبیلہ، وندر لسبیلہ، سرنان پشین، چمن۔ این 50 زیارت کراس پشین، نسائی قلعہ سیف اللہ، شنکئی قلعہ سیف اللہ، بدین زئی ژوب، مانیخو شیرانی۔ این 85 گدر سوراب۔ این 65 گوگورت کچھی، بختیار آباد سبی، کیٹل فارم جعفر آباد۔ این 70 میختر لورالائی۔ این 25 خضدار۔ این 50 ٹراما ژوب کے اعداد و شمار شامل ہیں۔
دراصل یہ سول سوسائٹی اور مسجد و منبر کی مجموعی مثبت و توانا آواز بلند کرنے کی ذمہ داری ہیں تاکہ ممکنہ طور پر قوم ٹریفک کے قوانین اور صبر و تحمل کے ساتھ محفوظ زندگی کے لئے آرام دہ اور انسانی عظمت و حفاظت زندگی کے لئے مناسب ڈرائیونگ اختیار فرمائیے ورنہ تباہیوں اور بربادیوں کا سامنا کرنا ہوگا اور ہر ہفتے و مہینے المناک حادثوں و رپورٹس کے انتظار میں ہی گزرتے ہیں
وزیر اعلیٰ صاحب سے لے کر وزراء کرام تک چیف سیکٹری و محکمہ ترقیات و ٹرانسپورٹ تک اور معاشرتی و سماجی ذمہ داریوں میں ہم سب اس رقص اموات میں شامل ہیں،
سیمنار و ڈائلاگ میں اس قدرے مشکل ترین صورتحال سے نمٹنے اور ٹیکنالوجی بیس بزنس گروتھ کے لئے درج ذیل اعلامیہ ضروری سمجھا گیا
@ٹیکنالوجی بیس بزنس گروتھ کے لئے ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترقی بنیادی ضرورت ہے ـ
@پرامن بلوچستان اور محفوظ سفر کے لئے وزیر اعلیٰ و صوبائی حکومت پر عزم ہیں-
مجید بادینی، حیات کاکڑ
@ معاشی ترقی و سماجی شعور کی بیداری اور جمہوری نظام کی کامیابی کے لئے ریسرچ و احساس دردمندی درکار ہیں ـ
ڈاکٹر رحمان ،
عبدالمتین اخونزادہ
@گرین بس کی وسعت اور ٹریفک کے نظام کو درست کرنے کے لئے کوشاں ہیں-
ڈاکٹر فیصل احمد خان ڈاکٹر محمد سجاد حسین بلوچ نور احمد کاکڑ
@@مجلس فکر و دانش و اکنامک تھینک فورم کے زیر اہتمام محکمہ ٹرانسپورٹ حکومت بلوچستان اور بیوٹمز یونیورسٹی کے اشتراک سے
,,بلوچستان میں
ٹرانسپورٹ سیکٹر کا مستقبل اور معاشی ترقی،،
کے موضوع پر ڈائلاگ و سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزراء ، صوبائی سیکرٹریز اور پروفیسرز و ماہرین ٹرانسپورٹ سمیت طلبہ وطالبات نے شرکت کی ـ
سمینار و ڈائلاگ کی صدارت بیوٹمز یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان خان نے کی جبکہ مہمانان خصوصی جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر و پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ عبدالمجید بادینی اور سیکٹری محکمہ ٹرانسپورٹ حکومت بلوچستان محمد حیات خان کاکڑ تھے جبکہ سیمنار و ڈائلاگ میں مجلس فکر و دانش اکنامک تھینک فورم کے صدر عبدالمتین اخونزادہ ،پروفیسر ڈاکٹر علی نواز مینگل
ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ بیوٹمز یونیورسٹی نوراحمد کاکڑ صدر ٹرک یونین
ڈاکٹر محمد سجاد بلوچ
ڈائریکٹر جنرل
بلوچستان ٹریفک انجنئیرنگ بیورو ڈاکٹر فیصل احمد خان چیف ایگزیکٹو آفیسر پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ یونٹ نے بریفننگ دی اور مقالات پیش کئے ـ قبل ازیں تلاوت قرآن حکیم سے پروگرام کا آغاز کیا گیا اور قومی ترانے کے احترام میں شرکاء سیمنار و ڈائلاگ احتراماً کھڑے رہے ـ
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی نقل و حمل اور انسانی زندگیوں کی حفاظت و بزنس گروتھ سے وابستہ رہی ہیں پہیہ ایجاد ہونے کے ساتھ ترقی و خوشحالی کا دور دورہ رہا اور ٹیکنالوجی و لمحہ موجود کے تیز رفتار ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے سے دروس امکانات روشن رکھنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہیں ٹرانسپورٹ سیکٹر کی مشکلات و غلط فہمیاں دور کرکے ہم نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرسکتے ہیں اکیڈیماء اور سیاسی و انتظامی قیادتوں کا مل بیٹھنا بہت خوش آئند ہیں جس سے مستقبل قریب میں ٹرانسپورٹ پالیسی کی تشکیل و تعبیر نو کا راستہ ہموار کیا جاسکتا ہے چائنا اکنامک کوریڈور سے خطے کی تقدیر بدلنے والی ہے اور ترقی و توانائی لانے کے لئے سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے نرم و یکساں قوانین متعارف کرانے کا تیز رفتار میکنزم تشکیل دینا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں گرین بس سروس کا اجراء کوئٹہ کے عوام و جونواں کے لئے خوشگوار احساس کا آغاز قرار دیا جاسکتا ہے جبکہ پائپ لائن منصوبے تشکیل دینے کے بعد عام آدمی ریلیف و راحت محسوس کرسکتا ہیں ٹرانسپورٹ انجنئیرنگ کی تعلیم و تحقیق اور نصاب و نظام تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جائے تو زیادہ بہتر طور پر معاشرتی و معاشی ترقی اور خوشحالی و اطمینان لانے کے وسیلے پیدا کیا جانا ممکن ہیں-
سیمنار و ڈائلاگ میں نوجوان نسل کی آگاہی اور بھرپور حصہ داری قابل قدر ہیں جبکہ بیوٹمز یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان خان صاحب اور ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر علی نواز مینگل کی ہمہ وقت شرکت و گفتگو اکیڈیماء کے سنجیدگی اور انتہائی قیمتی خیالات کے اظہار کا وسیلہ ثابت ہوتا ہے ـ##@
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں