بدھ، 3 اپریل، 2024

انفارمیشن کمیشن کے قیام سے بلوچستان کے سرکاری ادوروں کی ناائلی اور کراپشن کو کم کرنے میں مدد ملے گئی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی

 انفارمیشن کمیشن کے قیام سے بلوچستان کے سرکاری ادوروں کی ناائلی اور کراپشن کو کم کرنے میں مدد ملے گئی 

ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی



کوئٹہ (پ ر)  ارکین بلوچستان اسمبلی  ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی،کلثوم نیاز  بلوچ نے کہا  ہے کہ معلومات تک رسائی کے ایکٹ پر عملدرامد اور انفارمیشن کمیشن کے قیام سے بلوچستان میں سرکاری ادوروں میں ناائلی اور کراپشن کا خاتمہ ممکن ہوگا اس کے لیے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں ان خیالات کا اظہارخواتین اراکین صوبائی اسمبلی نے غیرسرکاری سماجی تنظیم ایڈبلوچستان کے زیر اہتمام سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ا یڈ بلوچستان کی رائٹ ٹو انفارمیشن کے حوالے سے کاوشیں اور طویل جدوجہد قابل تحسین و تعریف ہیں، میں وزیراعلی کے پاس بھی جانے کو تیار ہوں اور وہ سمجھتی  ہوں کہ انفارمیشن کمیشن کے قیام سے سرکاری محکموں کو عوام کے سامنے جواب دے بنایا جاسکتا ہے جس سے  معاشی اور سماجی ترقی کے دروازے کھل جاہیں گیں۔

 انہوں نے کہا جیسے کہ شرکاء نے نشاندہی کی کہ قوانین پہ عمل درامد نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ صوبائی محکموں کے درمیان ہم اہنگی کا فقدان  ہے۔ انہوں نے کہا وہ تین اسٹینڈنگ کمیٹیز اور چار محکموں کی زمہ داریاں نبھا چکی ہیں۔ مجھے زاتی تجربہ ہے کہ محکمے کے افسرز کو مفاد عامہ کے مسائل کے حل سے متعلق معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں  اور نہ ہی عوامی مسال حل کرنے میں کوئی دلچسپی لیتے ہیں۔ہماری زمہ داری ہوتی ہے قوانین اور پالیسیاں پاس کرنا اور اسی طرح ہم نے دی رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان ایکٹ 2021 پاس کروایا۔ اس کے بعد محکموں کی زمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس پہ عمل درامد کرائیں، جس میں وہ ناکام دیکھائی دیتے  ہیں، کلثوم نیاز بلوچ نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے ماضی میں سڑکوں پر احتجاج کی شکل میں اواز بلند کی ائندہ صوبائی اسمبلی  فلور پراواز اٹھاوں گئی، سماجی تنظیم ایڈ بلوچستان (ایسوسی ایشن فار انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ بلوچستان)  معاشرے کے کمزور طبقات کی ایک موئثر اواز سمجھی جاتی ہے.تنظیم  کی طرف سے نشاندہی کردہ عوامی مسائل کے حل کے لیے   مجھے ہمشہ اپنے ساتھ کھڑا پاہیں گئے،


رکن بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی ،ڈی جی محکمہ اطلاعات نورخان  کھیتران کا ایڈ بلوچستان کے      سیمنار کے شرکا کے ہمرا گروپ فوٹو۔                                            

اس موقع پر محکمہ اطلاعات کے ڈائریکٹر جنرل نور خان کھیتران نے بتایا کہ انفارمیشن کمیشن کے قیام کے لیے درخواستوں 

 کی طلبی کا اشتہار شائع ہوچکا ہے انقریب چیف انفارمیشن کمشنر اور دیگر کمشنرز کی تعنات کا عمل مکمل ہوجائے گا جس کے ساتھ ہی معلومات تک رسائی کے ایکٹ2021 پر عملدرامد شروع ہوجائے گا، میٹروپولنٹن کارپوریشن کے چیف افیر علی احمد ساتکزئی نے  کارپوریشن کی محدود وسائل اور ہیومن بین کے ساتھ خدمات سروسسز اور مسائل کے بارے میں تفصیلا شرکا کو اگاہ کیا،ایڈ بلوچستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عادل جہانگیر نے بتایا کہ ایڈ بلوچستان پچھلے 08 سالوں سے بلوچستان میں دی نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی NED کے تعاون سے '' عوام کی معلومات تک رسائی  کے لیے عملی جدوجہد کرتی ارہی ہے 2021 کا قانوں '' The Right To Information Balochistan 2021 Act  کی منظوری تنظیم کی جدوجہد کا ثمر ہے اب اس ایکٹ پر عملدرامد کے لیے ایڈوکیسی کی جارہی ہے۔ یہ قانون عوام کو معلومات تک رسائی کے ساتھ حکومتی ادوروں کے احتساب کرنے کا حق فراہم کرتا ہے،انفارمیشن کمیشن کے جلد قیام سے ہی عوام کو  ان کا بنیادی حق مل سکتا ہے ایکسپیرینس شیئرنگ سیمینار کا انعقاد بھی ہماری ایڈوکیسی کے سلسلے کی کڑی ہے،ایڈ بلوچستان پروجیکٹ مینجر حاجی بہرام لہڑی نے تنظیم کی 8برسوں کی عملی جدوجہد اور اس کے ثمرات س شرکا کو اگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ ایکٹ کی منظوری کے بعد


 بلوچستان کے 6اضلاع میں اگاہی سیمنارز کا انعقاد کی جاچکا ہے ہماری کوشش ہے کہ سرکاری محکموں کے افیسران کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی معلومات تک رسائی کے ایکٹ کے فوائد کے بارے میں اگاہ کردیا جائے،اکاونٹ افیسر رانااحسن نے بتایا کہ سبی خضدار،مستونگ سمیت دیگر اضلاع کے ہیڈ کواٹرز میں منعقد کیے جانے والے اگاہی سیمنارز میں وہاں کے صحافیوں سرکاری افیسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی اور ایکٹ سے متعلق معلومات کی فراہمی کو سرہا،پروگرام میں ڈاکٹر اسحاق بلوچ، میر بہرام بلوچ، جلیلہ حیدر،، سینئر صحافی امتیاز احمد، ضیاء بلوچ، ایڈوکیٹ عبدالحئی،شازیہ ملک،زاہرہ حسن،، صادق سمالانی اور پی ایف ممبرز نے شرکت کی اور اس بات پہ زور دیا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کو پاس ہوئے تین سال ہوچکے ہیں مگر اس کی عمل درامد اب تک نہیں ہوا،  شرکا نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان انفارمیشن کمیشن کے قیام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے فوری طور پر کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ صوبے میں 

 شفافیت اور احتساب ممکن ہوسکے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot