وزیراعلی بلوچستان کی مشیر براے ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کا یقین کمیپ میں شرکت کرنے والی طالبات کے ہمراہ گروپ فوٹو) ٹ)
وزیر اعلٰی بلوچستان کی مشیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے باڑہ گلی ایبٹ آباد میں منعقدہ ایجوکیشنل کیمپ میں شرکت کیلئے کوئٹہ کی طالبات کی آمد و رفت کے تمام اخراجات اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم و تربیت کسی بھی قوم کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس کے بغیر انسانی معاشرے اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکتے پڑھے لکھے اور بیدار معاشرے اور قوموں میں تعلیم کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔تعلیم ترقی کی راہوں کو ہموار کرنے کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی بنیادوں کو مضبوط اور مستحکم کرنے کا باعث ہوتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے مختلف گرلز اسکولوں اور کالجز کی طالبات کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی اور باڑہ گلی ایبٹ آباد میں انٹرنیشنل اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ انسٹی ٹیوٹ فار اقبال ریسرچ یوتھ ایمپاورمنٹ ارگنائزیشن
کے زیر اہتمام منعقدہ "یقین" ایجوکیشنل کیمپ میں شرکت کی خواہش ظاہر کی، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ایجوکیشنل کیمپ میں شرکت کی خواہش مند طالبات کی آمد و رفت کے تمام تر اخراجات اپنی ذاتی جیب سے ادا کرنے کا اعلان کیا.
تجرباتی تعلیم کے ذریعے نوجوان خواتین کو بااختیار بنانا! 🌟شیما سید
اقبال انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد) کے زیر اہتمام لڑکیوں کے لیے یوتھ امپاورمنٹ کیمپ کے دوران ملک بھر سے تعلق رکھنے والی 50 طالبات نے شرکت کی شرکاء اپنی شخصیت کو نکھارنے اور اپنی قیادت اور ٹیم سازی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک انقلابی سفر کا آغاز کرنے کے لیے تیار تھیں۔ 🎉 یہ کیمپ صرف ایک مہم جوئی سے کہیں زیادہ تھا۔
، فروا چشمان،مقدس شہزاد کی یقین کیمپ سے واپسی پروزیراعلی بلوچستان کی مشیر براے ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی سے ملاقات کے موقع پر پھول پیش کرتے ہوئےگروپ فوٹو
اس متحرک اور عملی نقطہ نظر کے ذریعے، کیمپ کا مقصد ان نوجوان خواتین میں لچک، قائدانہ صلاحیتوں اور ٹیم کے جذبے کو فروغ دینا تھا، اور انہیں بااختیار رہنما بننے کے لئے تیار کرنا تھا جو اپنے معاشرے میں تبدیلی لانے کے لئے تیار تھی۔ جسمانی چیلنجوں اور عکاسی سیکھنے کے امتزاج نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہر شریک کو اپنے آپ اور ان کی صلاحیت کی گہری تفہیم حاصل ہو۔
ملک بھر کی طلبات یقین کیمپ باڑہ گلی ایبٹ اباد میں ایکٹویٹی کرتے ہوئے
مئ20 کو ایک ٹرپ پلان تھا جس كو اٹینڈ کرنا میں نے اپنے لیے وقت اہم ضرورت سمجھا ۔ عمومی طور پر گھر سے اجازت نہ ملتی لیکن یونیورسٹی کے ہی ادارے کی جانب سے منعقدہ کیمپ میں جانے کی اجازت مل گئی ۔
میرا مقصد ارام ده ماحول سے نکل کر کچھ سیکھنا اور خود کو جانچنا تھا۔ اپنی ڈھکی چھپی صلاحیتوں کو دریافت کرنا اور اپنی ہمت اور صبر کاپیمانہ ناپنا تھا۔ سفر سے پہلے ہمیں دو انڈوں کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اگلے 72 گھنٹوں میں ان انڈوں سے ا یسی انسيت ہوگئ جیسے اپنے رشتوں سے ہوتی ہے۔ ان کی نزاکت
ر شتوں کی طرح ہی کر اگر شگاف پر جائے تو وہ ہٹے گانہیں _ باڑه گلی انتہائ خوبصورت مقام ہے لیکن مجھے اس بات نے اتنا متاثر نہ کیا کیونکہ میں خود وادی چترال کی باسی ہوں۔ لینڈ اسکیپ ویسا نه سہی پہاروں کا منظر کم و بیش ایسا ہی ہےالبتہ بندروں کی جگہ وہاں مارخور پائے جاتے ہیں ۔
میرا مقصد اس وقت تکمیل کو پہنچا جب وہاں جاکر ـ ایسے لوگوں سے ملاقات
ہوئی جن کی زندگی کا کوئی مقصد تھا ۔ جو جوش و جذبہ رکھتے تھے جن کا رویہ مثبت تھا اور ساتھ دوسروں کو بھی وہ انسپائر کرتے ۔ وقت کی پابندی ہمارا سب سے اہم سبق تھا۔ میس حال سے یونٹس۔ یونٹس س گراونڈ Session hall میں جمع ہونا اور پھر صبح سویرے پلے گراونڈ۔ پھر صبح کی سیر اور پھر میںس ۔ سب کا اپنا ر پور ٹينگ ٹائیم ان سب نے ہمیں وقت کی اہمیت سکھا دی۔
ہمارے اساتذہ اپنے اپنے فیلڈز میں ماہر اور نہایت خوش اخلاق تھے۔ ان سے ہم نے نظم وضبط اور اجتماعی کام کرنے کا جزبہ سیکھا۔
پورے کیمپ کو نہایت با ضابطہ طور پر شیڈول کیاگیا تھا نہ کسی چیز کی کمی اور نہ زیادتی ۔ ہر چیز میں اعتدال - ہمیں ایسے ٹرنگرز کبھی نہیں ملی جو نجی زندگی سے متعلق ہو یا معاشرتی زندگی سے - نیز زندگی کا ہر پہلو اچھی طرح سے
سمجھایا گیا۔
تربیتی سیشنبیماری قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا ہر دن نئے طریقوں سےمنواتے ر ہے۔ دوسرے دن ہم سے خوب جسمانی مشقت کروائی گئی ۔ ان کا مقصد صرف تفریح نہ تھا۔ بلکہ یہ جانچنا تھاکہ کون اپنی قائدانہ صلاحیت کے ساتھ اجتماعی طور پر جماعت کو چلا سکتی ہے اور جیت سکتی ہے۔ اور ہر کھیل کے اختتام پر بہت سارے سوالات ہوتے ۔ اور پھر اساتذہ کا منفی پو ئنٹس پر
تاثرات پرتبصرہ کرتے ۔ وہاں کچھ کھیل جيسے زپ لائن کراس کرنا اور
ایسے تھے جو عموماً لڑکیوں سے نہیں کروائے جاتے۔ ليكن ہمیں ہمت دلائی گئ کہ ہم کر سکتے ہیں۔ کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئیے کہ 50 لڑکیوں کی ذمہ داری انتہائی بہترین انداز میں ادا کی گئی ہر مکمن سہولت فراہم کی خیر و عافیت سےاپنے گھروں کو پہنچے.
اریبہ ہاشمی بیوٹم
مئی 19 کو پانچ طالبات اور ایک ٹیچر پر مشتمل ہمارا یہ چھوٹا سا قافلہ
کوئٹہ سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوا اور 20 مئی کی صبح ساڑھے سات بجے اسلام آباد پہنچا ، وہاں کا موسم ہمارے لئے توقع سے زیادہ گرم ثابت ہوا۔ ایک ریسٹ ہاؤس میں کچھ دیر آرام کی غرض سے قیام کیا اور کچھ تازگی محسوس ہوتے ہی ہم نے اسلام آباد کے مشہور مقامات کی سیر کرنے کا سوچا ، سب سے پہلے ہم نے دامنِ کوہ کا رخ کیا اور راستے میں اس جگہ کو بھی دیکھا جہاں کئی سال پہلے مارگلہ کی پہاڑی پر ائیر بلیو کا جہاز حادثے کا شکار ہوا تھا ۔ ان شہداء کی یاد میں وہاں ایک دیوارِ یادگار بنائی گئی ہے اور اس پر ان سب کےنام درج ہیں ۔ دامنِ کوہ میں ہم نے پارک کی سیر کی اور اس مقام کا رخ کیا جہاں سے پورا اسلام آباد شہر نظر آتا ہے ۔ یہ منظر بہت خوبصورت تھا ، اس پارک میں ہم نے گھوڑے اور اونٹ کی سواری بھی کی، وہاں تھوڑا گھومنے پھرنے کے بعد ہم نے واپسی کی راہ لی ۔ اب ہماری اگلی منزل فیصل مسجد تھی اور وہیں سے ہماری ایبٹ آباد کی طرف روانگی ہونی تھی ۔ ہم نے مسجد میں باجماعت نماز ادا کی اور وہاں سے آئی ۔آر ۔ ڈی گیسٹ ہاؤس کا رخ کیا جو مسجد کے بالکل پچھلی طرف واقع ہے ۔ وہاں آئی ۔ آر ۔ ڈی اور اسلامک یونیورسٹی کی پوری ٹیم موجود تھی ۔وہاں آہستہ آہستہ کیمپ میں
جانے والی تمام طالبات نے ہمیں جوائن کیا۔
یہ کیمپ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ، کے شعبہ (اقبال انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) نے یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی اور ۔ کوئٹہ سے ہمارے آرگنائزرچوہدری امتیاز احمد تھے جو گزشتہ ستائیس برسوں سے شعبہ صحافت کے پلیٹ فارم کو بلوچستان کی یوتھ اور خصوصا خواتین کی سماجی معاشی ترقی کے مواقع پیدا کرنے اور ان کی حوصلہ افزئی کے لیے استعمال کررہے ہیں ۔ فوٹو گرافی سے لے کر فیچر رائٹنگ اور سب ایڈیٹر کی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں ۔ان کے تمام فیچرز خواتین کے مسائل اور ان کے حل سے متعلق لکھے گئے ہیں ۔ چوہدری امتیاز صاحب رضاکارانہ طور پر معاشرے میں بہتری لانے کے لئے جدوجہد میں مصروف ہیں، گزشتہ برس جب آئی ۔ آر ۔ڈی کےڈائریکٹر سید حسن آفتاب صاحب کوئٹہ تشریف لائے تو امتیاز صاحب نے ان سے خصوصی درخواست کی کہ ایک ایسا ٹریننگ کیمپ ارینج کیا جائے جس میں طالبات کی شرکت کروائی جائے ، اور اسی کے نتیجے میں انہوں نے کوئٹہ کی طالبات کو اس کیمپ کا حصہ بنانے کے لئے مکمل انتظامات مکمل کراے ہمیں اسلام اباد تک پہنچانے اور وہاں
ایک رات قیام کے بعد واپس کوئٹہ لانے پر اٹھنے والے اخراجات بلوچستان کی ہردل عزیز سماجی سیاسی شخصیت جو اس وقت وزیراعلی بلوچستان کی مشیر براے
محکمہ ترقی نسواں کی زمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں محترمہ ڈاکٹرربابہ خان بلیدی
نے ادا کیے
یہ کیمپ پاکستان بھر کی طالبات کے لئے تھا ۔ جن طالبات کو منتخب کیا گیا تھا وہ آئی ۔ آر ۔ڈی گیسٹ ہاؤس میں تشریف لا چکی تھیں ۔ یہاں سے ہمارے سفر کا آغاز ہوا ۔ اس سفر کے آغاز سے پہلے تمام طالبات کو دو عدد انڈے دئیے گئے جن میں سے ایک کو گولڈن اور ایک کو سلور رنگ میں رنگا گیا تھا ۔ ان انڈوں کو ہمارے حوالے کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم بہت ذمہ داری کے ساتھ پورے سفر میں ان کی حفاظت کریں ، جبکہ ان کے ذریعے نا صرف ہمیں ایک ذمہ دار شخص بننے کی ٹریننگ دی جا رہی تھی بلکہ دیگر مقاصد بھی زیرِ غور تھے ۔یہ بہت دلچسپ سرگرمی تھی جس سے ہم بہت محظوظ بھی ہوئے ۔
ایبٹ آباد تک جانے والا راستہ انتہائی خوبصورت تھا ۔ ہم نے راستے میں ہرنوئی کے مقام پر آدھے گھنٹے کا قیام کیا ۔ جہاں ایک خوبصورت ریزورٹ اور پانی کی ندی بہ رہی تھی ۔ وہاں قیام کے بعد ہم نے دوبارہ سفر کا آغاز کیا اور تقریباساڑھے آٹھ بجے ہم پشاور یونیورسٹی کے باڑہ گلی کیمپس میں موجود تھے ۔ یہ کیمپس پہاڑ کی اونچائی پر تھا اور اس کے چاروں طرف گھنا جنگل تھا ۔ وہاں پہنچتے ہی ہمارا تعارفی سیشن ہوا اور عشائیے کے بعد ہمیں ہماری رہائش گاہوں تک پہنچا دیا گیا۔
مئی21 کی صبح کا آغاز ساڑھے چھ بجے ہوا وقت کی پابندی بے حد ضروری تھی ، لہٰذا گارڈن میں اکھٹے ہوتے ہی ہم نے صبح کی سیر کے لئے جنگل کا رخ کیا ، وہاں ہم نے درختوں سے کچھ بات چیت بھی کی ، بلاشبہ یہ ایک بہترین سرگرمی تھی ۔اس کے بعد ہمیں ایک ٹاسک دیا گیا اس ٹاسک کے ذریعے ہم نے اپنی اصل ٹیم ممبرز تک پہنچنا تھا ۔ اس کے لئے ہم نے واپس کیمپس کی طرف دوڑ لگائی تاکہ جلد از جلد ہنٹ تلاش کر کے اپنی ٹیم تشکیل دی جائے ۔ اس سرگرمی کو مکمل کر نے کے بعد ہماری ٹیمیں تشکیل پا گئیں جن کے مختلف رنگ اور سلوگن تھے ۔ اب سے ہماری ہر سرگرمی ٹیم کے اندر ہی ہونی تھی ۔پھر ہم نے ناشتے کے لئے طعام گاہ کا رخ کیا ناشتے کے بعد باقاعدہ ہمارے سیشنز کا آغاز ہوا۔
سب سے پہلا سیشن اختر عباس صاحب کا تھا انہوں نے اپنے سیشن کے دوران ایک ایکٹیویٹی بھی کروائی ۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے دو تین سیشن ہوئے اور ہر سیشن کا موضوع مختلف اور دلچسپ تھا جیسے لیڈر شپ ، پروفیٹ سٹائل لیڈر شپ ، ٹیکنالوجی ، ویمن امپاورمنٹ اور لیڈر شپ سے متعلق ہی دیگر سیشن ہوئے ۔ ظہر و ظہرانہ کا وقفہ ہوا اس کے بعد دوبارہ سیشنز کا آغاز ہوا ۔ پہلا دن سیشنز کے لئے مخصوص تھا کیونکہ کنڈکٹرز خواتین و حضرات جنہیں مختلف شہروں سے بلایا گیا تھا انہیں واپس بھی جانا تھا ۔ یہ سیشن کبھی ہم ہال کے اندر لیتے اور کبھی باہر تاکہ قدرتی مناظر سے بھی لطف اندوز ہوا جا سکے ۔ پہلے دن کا اختتام کیمپ فائر پر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن کی ضروری ہدایات بھی دی گئیں کیونکہ ہمارا اگلا دن پہاڑوں اور جنگل کے درمیان مختلف سرگرمیوں میں گزرنے والا تھا۔
مئی 22 کی صبح کا آغاز سا ڑھے چھ بجے کیمپس کے گارڈن میں ہوا جہاں ہمیں ورزش کروائی گئی ۔ اس کے بعد ایک سیشن ہوا جو رحمت اللعلمین ﷺ کی لیڈر شپ کے موضوع پر تھا ۔ ناشتے کے بعد ہم نے اپنے ضروری سامان کے ہمراہ جنگل کی طرف پیدل مارچ کیا ۔ وہاں ہمارے لئے مختلف سرگرمیاں رکھی گئی تھیں جیسے چھوٹے پائپس کو آپس میں جوڑ کر ان سے ماربل گزارنا اس طرح کہ وہ گرنے نا پائے ، زپ لائن ، بال کو دھاگے کی مدد سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانا اور ہوا کے دباؤ کو کنٹرول کرنا اور اسی طرح دیگر مختلف ایکٹیویٹیز ۔ان سر گرمیوں کے بعد ہم نے ہائیکنگ بھی کی اور واپس کیمپس کا رخ کیا جہاں ظہرانہ کے بعد ایک سیشن ہوا اور اس سیشن کے بعد دوبارہ کیمپس کے گارڈن میں مختلف سرگرمیاں کروائیں گئیں ۔لیکن ان ایکٹیویٹیز سے پہلے پچھلی سرگرمیوں کا جائزہ لینا بھی ضرروی تھا جس کے لئے گارڈن میں ہی ایک نشست ہوئی ، جس میں پچھلی ایکٹیویٹیز پر ایک نظر ڈالی گئی اپنی کمیوں اور کوتاہیوں پر بحث کی گئی تاکہ اگلی دفع ہم ان غلطیوں کو دھرانے کے روادار نا ہوں ۔دراصل ان سرگرمیوں کے ذریعے ہماری جسمانی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ نظریاتی ٹریننگ بھی کی گئی ۔ پھر اس نشست کے بعد دوبارہ سے گیمز شروع ہوئیں ، جو مغرب تک چلتی رہیں ۔دوسرے دن کا اختتام بھی کیمپ فائر سے ہوا ۔
مئی23 کی صبح کا آغاز بھی ساڑھے چھ بجے کیمپس کے گارڈن میں ہوا جہاں ہمارے لئے ایک ایڈوینچر منتظر تھا ۔رَ پیلینگ یعنی رسی کی مدد سے پہاڑ سے نیچے اترنا ۔ اس سرگرمی کے لئے سب طالبات بہت پر جوش تھیں ۔ اور سب نے یہ سرگرمی اچھے طریقے سے سر انجام دی جس میں کچھ دلچسپ مناظر بھی دیکھنے کو ملے ، اس سرگرمی میں سنجیدگی اور مزاح دونوں پہلو موجود تھے ۔ پھر ناشتے کے بعد ایک سیشن ہوا جو ویمن لیڈر شپ سے متعلق تھا ۔ اس سیشن کے بعد اختتامی تقریب ہوئی ۔ کچھ طالبات نے اپنے تاثر ات بھی پیش کیے پھر سب طالبات کو سرٹیفیکیٹ دئیے گئے ۔ گروپ فوٹوز لی گئیں ۔ اس کے بعد دوبارہ اس سرگرمی کو شروع کیا گیا تاکہ سب طالبات اس کا حصہ بن سکیں ۔ کیونکہ صبح وقت کی کمی کے باعث اسے بیچ میں روک دیا گیا تھا ۔اس کے بعد ظہرانہ ہوا ، ظہرانے کے بعد ہم نے ایبٹ آباد سے واپس اسلام آباد کی طرف روانگی اختیار کی اور ہم خیروعافیت سے اپنی منزل پر پہنچ گئے ۔
آخر میں تمام آرگنائزرزہمارے سفری اخراجات برداشت کرنے والی میڈم ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی صاحبہ کا بہت شکریہ کہ انہوں نے اس بہترین کیمپ میں شمولیت کا موقع فراہم کیا
۔ طالبات کو ایسے مواقع وقتا فوقتا ملنے چاہیے تاکہ وہ اپنی لیڈر شپ کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے ساتھ ساتھ اپنی جسمانی صلاحیتوں پر بھی کام کریں اور اپنے اندر کے خوف کو ختم کر کے ایسے ایڈوینچرز کا حصہ بنیں ۔ آئندہ بھی ایسے مواقع میسر رہنے چاہیے ۔تمام آرگنائزرز انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ، آئی ۔آر ۔ ڈی ،
یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی کا ٹیم ورک قابل ستائش ہے
اپنی مصروفیات چھوڑ کر ایک ماں کی طرح ہمیں باحفاظت لے جانے اور واپس لانے والی میڈیم فوزیہ شہزادصاحبہ کے ساتھ گزرا سفر ہمشہ یاد رہے گا
فروا چشمان
مئی(19 ) 024 کو پہلی بار میں اپنے والدین کے بغیر کہیں جا رہی تھی اور بہت زیادہ گھبرائی ہوئی تھی لیکن تسلی اس بات کی تھی کہ میرے ساتھ میری دوست مقدس اور ہماری سکول پرنسپل میڈم فوزیہ شہزاد تھی اس لئے ایبٹ آباد جانے کا فیصلہ کیا وقت مقرر پر بس اسٹاپ پہنچے بس میں ہی ہمارے ساتھ جانے والی تین اور لڑکیاں ارم امتیاز ۔ اریبہ ہاشمی۔اور فاطمہ بہرام سے ملاقات ہوئی اور ہم سب جلد ہی گھل مل گئے اور اچھے دوست بھی بن گئے اسلام آباد تک کا سفر بہت اچھا گزرا وہاں پہنچنے کے بعد ناشتہ سے فارغ ہونے کے بعد ایک مقامی ریسٹ ہاوس میں ریسٹ کرنے کے بعد دامن کوہ گئے میرے لیے فرسٹ ایکسپرینس تھا شہر اقتدار آنے کا میں بہت لطف اندوز ہوئی گرم مگر صاف شفاف ماحول خوبصورت سڑکیں پھر فیصل مسجد میں نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد ہم گیسٹ ہاوس پہنچے جہاں آئی آر ڈی. اسلامک یونیورسٹی۔ منتظمین پشاور باراگلی کیمپس انتظامیہ نے ہمیں خوش آمدید کہا یہاں ہمیں دو عدد گولڈ اور سلور انڈے دئیے گئے اور واپسی تک حفاظت میں رکھنے کی ہدایات دی گی جو احساس ذمہ داری سکھانے کے لیے پہلہ ٹاس تھا شاید اور پھر وہاں سے سفر شروع ہوا اپنی منزل کی جانب راستے بہت خوبصورت تھے ہرنوئی ریسورٹ پانی کے چشمے بلند بالا پہاڑ اور انکے کناروں پر لگے سالوں پرانے آسمانوں کو چھوتے درخت رات کو وہاں ساڑھے آٹھ تک ہم باڑاگلی پشاور کیمپس میں موجود تھے ڈنر کے بعد ہم اپنے رومز میں گئے۔ صبح ہم حسین وادیوں کے بیچ مارننگ ایکسرسائز کے لئے موجود تھے یہاں ہمیں ٹاسک دیا گیاجسے ہم نے بہت انجوائے کیا ٹیم کی سلیکشن ہوئی پھر ناشتہ اور پھر سلسلہ شروع ہوا مختلف ایکٹیوٹیز اور سیشنز کا جس سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ویمن لیڈر شپ پہ بھی سیشن ہوا جو کہ ہمارے لیئے بہت اہم تھا پھر ہمیں سرٹیفکیٹ دیئے گیئے جو ہمیں ہمیشہ اس کیمپ کی اپنے سینئرز جنہوں نے انتھک محنت کے بعد ڈیزائن کیا اور اس سارے پروگرام کو آرگنائز کیا اور ان تمام ٹیم میمبرز کو جو پورے پاکستان سے آئی ہوئیں تھی جو کہ اچھی دوست بھی بن گئیں اس سب کا کریڈیٹ انہی کو جاتا ہے شکریہ آپ سب کا آپ سب ہمیں ہمیشہ یاد رہیں گے اور آپ کا سکھایا ہواسبق دی ہوئی تربیت
زندگی
کے ہر قدم پر ہمیشہ ہمیں یاد رہے گا ۔ پھر واپسی کی راہ لی پہلے اسلام آباد پھر
کوئٹہ پہنچے ۔ شکریہ آئی۔آر۔ڈی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اینڈ یوتھ پاورمنٹ سوسائٹی
ہیلو میرا نام مقدس شہزاد ہے میرا تعلق کوئٹہ سے ہے میں جناح ٹاؤن گرلز کالج سے ایف ایس سی پری میڈیکل کر رہی ہوں۔ آج میں آپ کو اپنے کیمپ کے سفر کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں. تو سب سے پہلے ہمیں قیادت، اتحاد، زندگی میں توازن، اس طرح کی بہت سی چیزیں سیکھنے کو ملی۔ جب ہمیں پتہ چلا کہ ہم نے کیمپنگ کا سفر کیا ہے۔ میں بہت پرجوش تھی اور مجھے بہت سی توقعات تھیں جیسے اچھا کھانا، لڑکیوں میں اتحاد، اس قسم کی بہت سی چیزیں۔ اور جب ہمارا سفر شروع ہوا تو ہم نے اسی وقت سے مزہ لینا شروع کر دیا تھا۔
شروع سے ہی ہم آپنی خواہشات کے مطابق بہت لطف اندوز ہوئے۔ 😊بہت سے لیکچررز کو ایک سیشن میں سمیٹا گیا تھا جن سے ہمیں اضافی علم حاصل ہوا جیسے سول ڈیفنس، قیادت، اپنی زندگی کیسے بچائی جائے، خواتین کے حقوق اس طرح کا بہت کچھ ہیں، بلکہ ہم نے انہیں صرف دیکھا اور سنا بلکہ ہم نے ان سے بہت لطف اٹھایا اور پھر اس کے بعد انہیں اپنی مرضی کے مطابق بہترین کھانا فراہم کیا گیا۔ بہت لذیذ تھا. اور ہمیں ٹیموں کے ذریعے مختلف قسم کی کھیل کی سرگرمیوں میں مصروف رکھا گیا
جس سے ہمیں پتہ چلا کہ ٹیموں میں اتحاد بہت اہم ہے قیادت اہم ہے اورہر ٹیم میں کوئی ایسا ہونا چاہئے جو سب کی قیادت کرے تو ہم نے مل کر اتحاد کیا۔ اور اس طرح کی بہت سی معلومات پر توجہ مرکوز رکھی جو ہمیں اس کیمپ سے ملی ہیں۔ ہمیں صبح کی چہل قدمی بھی کرائی گئی۔ اور ہمیں ایک صاف ستھرے ماحول میں رہنے کا موقع ملا ۔ ہم نے بہت لطف اٹھایا اور میں اس طرح کے مزید کیمپوں میں شرکت کی خواہش مند ہوں ۔ 😇 اور میں اس خاص دن کو ہمشہ یاد رکھو گئی،ہمیں اس انتہائی اہمیت کے حامل کیمپ میں شکرکت کا موقع فراہم کرنے والوں کا دلی طور پر شکریہ ادا کرتی ہوں ۔
ارم امتیاز
ایبٹ آباد میں نوجوانوں کیلئے 3 روزہ لیڈرشپ ڈویلپمنٹ کیمپمیں شرکت کرنا میرا بہت اچھا تجربہ تھا! کیمپنگ کی نئی مہارتیں سیکھنے ، تعلقات بنانے اور فطرت کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کا ایک بہترین موقع میسر ایا۔ کیمپ میں، میں نے کچھ چیزیں سیکھی ہیں جن میں شامل ہیں:- بیرونی مہارتیں جیسے کیمپنگ، پیدل سفر، یا ماہی گیری- گروپ سرگرمیوں کے ذریعے ٹیم کی تعمیر اور قائدانہ صلاحیتیں- نئے کھیل یا کھیل، جیسے تیر اندازی یا پرچم پر قبضہ- زندہ رہنے کی مہارت، جیسے پناہ گاہیں بنانا یا آگ جلانا اور اگ بجھانا- ماحولیاتی آگاہی اور اثراتترجیحات کا تعین کرنا: سب سے پہلے انتہائی اہم کاموں یا مقاصد پر توجہ مرکوز کرنا.ٹائمر کا استعمال کرنا: اپنے آپ کو ٹریک پر رکھنے کے لئے ٹائمر مقرر کریں اور کسی ایک سرگرمی میں زیادہ مشغول ہونے سے بچیں۔3. وقفہ لیں: ریچارج کرنے اور برن آؤٹ سے بچنے کے لئے باقاعدگی سے وقفہ لیں۔4. آگے کی منصوبہ بندی: آنے والے چیلنجوں یا واقعات کی پیش گوئی کریں اور اس کے مطابق تیاری کریں۔5. منظم رہیں: اپنی انوینٹری ، مہارت ، یا صلاحیتوں کو منظم رکھیں تاکہ آپ کی ضرورت کی چیزوں تک فوری طور پر رسائی حاصل کی جاسکے۔ایک کیمپ میں:1. ایک شیڈول بنائیں: اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں ، بشمول سرگرمیاں ، کھانا ، اور ڈاؤن ٹائم ۔کاموں کو ترجیح دیں: سب سے اہم کاموں پر توجہ مرکوز کریں، جیسے کیمپ قائم کرنا یا کھانا تیار کرنا.3. بڈی سسٹم کا استعمال کریں: کاموں کو زیادہ موثر طریقے سے مکمل کرنے کے لئے شراکت دار یا ٹیم کے ساتھ کام کریں.وقفہ لیں: تھکاوٹ سے بچنے کے لئے آرام کرنے اور ریچارج کرنے کے لئے وقت نکالیں ۔ 5. لچکدار رہیں: اگر غیر متوقع واقعات پیش آتے ہیں تو اپنے شیڈول کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے تیار رہیں.یہ کیمپنگ حیرت انگیز تھی اور بہت سے قیمتی تجربات حاصل کیے.میں بہت سی نئی چیزوں کو آزمانے اور مختلف قسم کے تجربات حاصل کرنے کے قابل ہوچکی ہوں. کبھی کبھی ، نئی چیزوں کی کوشش کرنا ڈرانے والی سرگرمی ہوسکتی ہے ، لیکن یہ اکثر سیکھنے اور بڑھنے کا بہترین طریقہ ہوتا ہے۔ اس نے کیمپنگ کی پیش کش کے مواقع کو قبول کیا اور اپنے وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔ اس کیمپنگ سفر پر میں نے جو مہارت اور اعتماد حاصل کیا ہے وہ میرے ساتھ طویل عرصے تک رہ سکتا ہے اور آپ کی زندگی کے بہت سے شعبوں پر لاگو ہوسکتا ہے. نئے تجربات اور چیلنجوں کی تلاش جاری رکھیں - میں کبھی نہیں جانتی تھی کہ حیرت انگیز مہم جوئی میرا انتظار کر رہی تھی
فاطمہ بہرام
میں نے یقین کمیپ کو بہت انجواے کیا ۔عملی زندگی کے معملات کو سمجھنے میں مدد فراہم کی گئی انتہائی تجربہ کار اساتذہ نے اپنی زندگی کے تجربات سے اگاہ کیا اور زندگی کی مشکلات میں ہمت حوصلہ قائم رکھنے کی تربیت دی ۔اس طرح کے ایڈیل تفریحی مقام پر کسی ایجوکیشنل کمیپ کا حصہ بنانا مجھ سمیت کوئٹہ کے گروپ کے لیے عزاز کا مقام ہے کیونکہ ملک کے دیگر صوبوں سے انے والے طالبات سبی مختلف یونیورسٹیز سے تعلق رکھتی تھیں اور کمیپ میں شرکت کے لیے فیس ادا کرکے ائی تھیں صرف کوئٹہ کی 4 طالبات میٹرک لیول کی تھی ایک یونیورسٹی کی طالبہ تھی ۔ہم نے ہاکینگ کی مختلف اوٹ ڈور گیمز کھیلی پرفضا ماحول میں تین دن پل جھبکتے ہی گزر گے ۔میں آسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ اقبال ریسریچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائرکٹر ۔ائیز آرگنائزشن کی انتظامیہ اپنے اساتذہ اور ہمیں کوئٹہ سے اسلام اباد پہمچانے واپس لانے کے انتظامات کروانے میڈیم ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کا شکریہ ادا کرتی ہوں
نوٹ اس انتہائی اہمت کے حامل کیمپ کا اہتمام اسلامیہ یونیورسٹی اسلام اباد کے شعبہ انسٹیٹیوٹ اف اقبال ریسریچ نے
یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی کے اشتراک سے کیا گیا
سید سید حسن افتاب اور منصور خان،ان کی ٹیم کے ممبران ،یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی کے صدر عرفان بٹ،عبدالمعز،عثمان ہادی،عباس خان،ندا جعفری،ربیہ قیصر،افشاں حورذونیرا قیصرنے تین روزہ کیمپ کے انتظامات سمبھالے اور ملک بھر کی 50سے زائد طالبات کی مہزبانی کے فرایض انتہائی بہترین طریقے سے ادا کئے،یہ کیمپ تمام شرکا کی زندگی کی خوش گوار یاد بنا کر ہمشہ زہنوں میں محفوظ رہنے کے ساتھ عملی زندگی کے لیے معاونت و رہنمائی کا سبب بنتا رہے گا ،میں سید حسن افتاب صاحب کا دلی مشکور ہوں جنہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بچیوں کے لیے ایسے کیمپ کے انعقاد کے وعدے کو بہت جلد وفا کر دیکھا ،اور بلوچستان کی طالبات کو بلا معاوجہ اس کیمپ کا حصہ بننے میں خصوصی تعاون فرمایا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں